Premium Content

خیبرپختونخوا نے 2024-25 کے لیے 1754 ارب روپے کے اضافی بجٹ کا اعلان کر دیا

Print Friendly, PDF & Email

پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی نے مالی سال 2024-25 کے لیے 1754 ارب روپے کے اضافی بجٹ کا اعلان کر دیا۔

بجٹ اجلاس دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا جس کی صدارت اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کی۔

وزیر خزانہ آفتاب عالم نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی موجودگی میں بجٹ پیش کیا۔

اپنی تقریر کا آغاز کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ عوام نے تاخیر سے ہونے والے انتخابات میں پی ٹی آئی کو واضح مینڈیٹ دیا ہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کی جانب سے نافذ کردہ پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے عوام کو صحت کی منصفانہ اور قابل رسائی سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ پورا کیا ہے، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے مختلف پروگرام متعارف کرائے ہیں۔

صوبائی وزیر خزانہ نے روشنی ڈالی کہ پی ٹی آئی کے منصوبوں نے معیشت کو ترقی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔ چونکہ عوام کو سستی اور معیاری صحت کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کا اولین فرض ہے اس لیے اس حوالے سے بھرپور توجہ دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت انضمام شدہ اضلاع کا سالانہ حصہ 262 ارب روپے ہے جبکہ صوبے کو ہر سال اس کے منصفانہ حصہ سے کم ملتا ہے۔

عالم نے کہا کہ شادی ہالز کے لیے فکسڈ سیلز ٹیکس ریٹ متعارف کرانے کی تجویز بھی دی گئی ہے تاہم اس دوران پراپرٹی ٹیکس کی مد میں بڑا ریلیف دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فیکٹریوں پر پراپرٹی ٹیکس 2.5 روپے فی مربع فٹ ہے اور پراپرٹی ٹیکس فی کنال 10,000 روپے سے بڑھا کر 10,600 روپے کرنے کی تجویز دی ہے۔

تمباکو کی آمدنی صوبے کے بجائے وفاقی حکومت کو جا رہی ہے جو کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبے کا حق ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا کا بجٹ 100 ارب روپے سرپلس ہے کیونکہ پورا بجٹ 1600 ارب روپے سے زائد ہے اور بجٹ میں تنخواہوں کے لیے 600 ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔

مرکز سے اپنے حصے پر، کے پی حکومت کو وفاقی حکومت سے 1,212 بلین روپے ملنے کی توقع تھی جس میں سابقہ ​​فاٹا کے علاقے کا حصہ شامل تھا۔

دستاویز کے مطابق صوبہ اپنے وسائل سے 93 ارب روپے اکٹھا کرے گا جس کا ٹیکس ہدف 63 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

انضمام شدہ اضلاع کے حصہ کا تخمینہ 72 ارب روپے ہے اور وفاقی حکومت سے اضافی گرانٹس کی مد میں 55 ارب روپے ملنے کی بھی توقع ہے۔

دستاویز کے مطابق صحت سہولت کارڈ کے لیے 34 ارب روپے اور گندم کی سب سڈی کے لیے 26 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

طلباء کو مفت کتابوں کی فراہمی کے لیے 9 ارب روپے جبکہ بی آر ٹی کی سب سڈی کے لیے 3 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

دریں اثنا امدادی سرگرمیوں کے لیے ڈھائی ارب روپے اور احساس روزگار، یوتھ پروگرام، ٹیلنٹ پروگرام کے لیے 12 ارب روپے اور احساس اپنا پروگرام کے لیے 3 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں جس کے تحت 5 ہزار گھر تعمیر کیے جائیں گے۔

Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos