Premium Content

لا کر برہمنوں کو سياست کے پيچ ميں

Print Friendly, PDF & Email

اقبال کی شاعری تصوّرات کی شاعری ہے۔ لیکن جو صفت تصوّرات کو شاعری بناتی ہے وہ یہ ہے کہ اقبال تشبیہوں، استعاروں اور مخصوص علامتوں کے ذریعہ اپنے افکار کو مخصوص شکل میں پیش کرتے ہیں جس کا  تقاضہ ہے کہ افکار کے حسّی متبادل تلاش کئے جائیں تا کہ افکار کو جذبہ کی سطح پر لایا جا سکے اور فکر محض خشک فکر نہ رہ کر اک حسّی اور ذہنی تجربہ بن جائے اور اک مخصوص نوعیت کے ادراک کی شکل اختیار کر لے۔ یہی بات کم و بیش علامتوں کے انتخاب میں بھی سامنے آتی ہے۔

لا کر برہمنوں کو سياست کے پيچ ميں
زناريوں کو دير کہن سے نکال دو

وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہيں ذرا
روح محمد اس کے بدن سے نکال دو

فکر عرب کو دے کے فرنگی تخیلات
اسلام کو حجاز و يمن سے نکال دو

افغانيوں کی غيرت ديں کا ہے يہ علاج
ملا کو ان کے کوہ و دمن سے نکال دو

اہل حرم سے ان کی روايات چھین لو
آہو کو مرغزار ختن سے نکال دو

اقبال کے نفس سے ہے لالے کی آگ تيز
ايسے غزل سرا کو چمن سے نکال دو

Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos