ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ڈائٹ سوڈا اور چوئینگ گم جیسی اشیاء میں بڑے پیمانے پر استعمال کی جانے والی مصنوعی مٹھاس ’سکرالوز‘ ہمارے خلیوں میں موجود ڈی این اے مواد کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ہمارے ڈی این اے میں ایک جینیاتی کوڈ ہوتا ہے جو ہمارے جسم کی نشونما کو دیکھتا ہے اور یہ سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ صحت کے متعدد مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
ڈی این اے کو اس طرح نقصان پہنچانے والی شے کے لیے جینوٹاکسک کی تکنیکی اصطلاح استعمال کی جاتی۔اس تحقیق میں محققین نے خاص طور پر سکرالوز-6کا مطالعہ کیا۔ 2018 میں چوہوں پر کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق یہ کیمیائی مرکب سکرالوز کے جسم میں تحول کے بعد وجود میں آتا ہے۔
نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی بائیو میڈیکل انجینئر سوزین شِف مین نے بتایا کہ یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے مطابق فی روز فی شخص 0.15 مائیکرو گرام تمام جینوٹاکسک مرکبات کی موجودگی تشویش کا باعث ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ سکرالوز ملے میٹھے مشروبات پینے سے، سکرالوز-6 کی مقدار متعین حد سے بڑھ جاتی ہے۔ اور اس میں سکرالوز-6-ایسیٹیٹ کی وہ مقدار شامل نہیں ہے جو سکرالوز کی کھپت کے بعد میٹابولائٹ کی صورت بنتی ہے۔
اس تشویش ناک صورتحال کے پیشِ نظر محققین غذائی معیار کی نگرانی کرنے والی ایجنسیوں کو چینی کی متبادل اشیاء کے غذاؤں میں استعمال سے متعلق حفاظتی ضوابط پر نظر ثانی کی درخواست کر رہے ہیں۔