نمک دوعناصر سوڈیم اور کلورائیڈ کا مرکب ہے ان دونوں کی مناسب مقدار صحت کے لیے نہایت ضروری ہے لیکن اگر یہ ضرورت سے زائد ہوجائے تو صحت کے حوالے سے سنگین خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔
ماہرین غذائیت دن بھرکے لیے صرف 1.5 گرام نمک تجویز کرتے ہیں۔ تاہم اس سے زائد مقدار میں نمک کا طویل عرصے تک استعمال بلڈپریشر اور عارضہ قلب کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ نمک کے حوالے سے کچھ غلط تصور بھی پائے جاتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے انہی کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔
دن بھر میں عمر اور دیگر صحت کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے 1500یا 2300 ملی گرام سے زیادہ نمک استعمال نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ نمک کی زائد مقدار صحت کو متاثر کر سکتی ہے۔
سوڈیم کی مناسب مقداردماغی خلیوں کے درمیان رابطے کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے اور دماغ فعال رہتا ہے۔
ایک لیٹرسمندری پانی میں تقریباً 35 گرام سوڈیم کلورائیڈ ہوتا ہے۔ سمندی نمک اور عام نمک دونوں میں سوڈیم کلورائیڈ سے بنے ہوتے ہیں اور دونوں اعتدال میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایک غلط تصور جو نمک کے پایا جاتا ہے کہ سوڈیم کا استعمال نہ کرنا صحت کے لیے مفید تو ایسا ہرگز نہیں ہے کیونکہ اس کی مناسب مقدار بلڈ پریشر کو توازن میں رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
سوڈیم صرف کھانوں میں موجود نہیں ہوتا بلکہ کئی ادویات میں بھی سوڈیم کثیر موجود پائی جاتی ہے ۔
ایک اور غلط تصور جو نمک کے لیے پایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ روزانہ جسم کو اس کی ضرورت نہیں ہوتی جبکہ ماہرین کا کہناہے کہ روزانہ آپ کے جسم کو 200 ملی گرام نمک کی ضرورت ہوتی ہے۔

کہاجاتا ہے کہ بیکنگ میں نمک کی ضرورت نہیں ہوتی تاہم نمک بیکنگ کا سب سے اہم جز ہے ۔