Premium Content

Add

پاکستان میں جمہوریت کے استحکام کے لیے چار سالہ پارلیمانی مدت کی ضرورت ہے

Re-Appointing of Retired Civil Servants, Judges and Military Persons in Constitutional Offices is the primary cause of failing democracy.
Print Friendly, PDF & Email

پاکستان کی قومی اسمبلی ملک کا خودمختار قانون ساز ادارہ ہے۔ یہ جمہوری، کثیر الجماعتی وفاقی پارلیمانی نظام کے تحت خود کو حکومت کرنے کی عوام کی خواہش کو مجسم بناتا ہے۔ قومی اسمبلی وفاقی قانون سازی کی فہرست میں درج اختیارات کے حوالے سے وفاق کے لیے قوانین بناتی ہے۔

https://republicpolicy.com/will-the-dissolution-of-provincial-assemblies-ensure-early-elections/ :مزید پڑھیں

آئین کا آرٹیکل 52 قومی اسمبلی کی مدت کی وضاحت کرتا ہے۔

قومی اسمبلی کی مدت

قومی اسمبلی اگر مقررہ  مدت سے پہلے تحلیل نہ ہو تو اپنے پہلے اجلاس کے دن سے پانچ سال کی مدت تک قائم رہتی ہے اور پانچ سال کا دورانیہ ختم ہونے کے بعد خود بخود تحلیل ہو جائے گی۔

ایک صوبے کی صوبائی اسمبلی آئین کے شیڈول چار کے تحت اپنے اختیارات کو عوام کی مرضی کے مطابق تقسیم کرتی ہے۔ پاکستان میں صوبائی اسمبلی کی مدت آرٹیکل 107 کے مطابق اجلاس کے پہلے دن سے  پانچ سال تک ہے اگر اس دوران اسمبلی تحلیل نہ ہو تو معیاد ختم ہونے پرآئین کی روسے تحلیل ہو جائےگی ۔

صوبائی اسمبلی کا دورانیہ

ایک صوبائی  اسمبلی اگر مقرر ہ مدت سے پہلے تحلیل نہ ہو تو اپنے پہلے اجلاس کے دن سے پانچ سال کی مدت تک قائم رہتی ہے اور پانچ سال کا دورانیہ ختم ہونے کے بعد خود بخود تحلیل ہو جائے گی۔

پاکستان کے آئین کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مدت پانچ سال ہے۔ تاہم، یہ دیکھا گیا ہے کہ ملک میں موجود سیاسی و جمہوری جماعتیں اس آئینی مدت کو بمشکل ہی پورا کر پاتی ہیں۔ بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان میں کسی بھی سیاسی جماعت  کو یہ آئینی مدت پورا کرنا ناممکن نظر آتا ہے  تو غلط نہ ہو گا۔ جمہوریت کو پروان چڑھانے کے لیے مدت کا یہ عرصہ طویل ہے۔گزشتہ چار جمہوری ادوار  کا پانچواں سال ملک کے سیاسی اور معاشی استحکام کے لیے تباہ کن رہا۔ 2007، 2012، 2018 اور 2022 کے  پانچواں سال  کی جمہوری حکومتوں  نےملک کی سیاست اور معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔

https://republicpolicy.com/resignations-of-provincial-assemblies-are-irrelevant-ik-may-have-lost-it/ :مزید پڑھیں

ناقدین اس سیاسی عدم استحکام کی کئی وجوہات بتاتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پانچواں سال انتخابی سال ہے۔ اس لیے اپوزیشن حکومت کو مضبوط طریقے سے کام نہیں کرنے دیتی۔ پھر، جمہوری حکومت اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے تمام سیاسی حربے استعمال کرتی ہے جس سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔  پاکستان میں جمہوریت کا ظہور ہے اور سیاسی اقدار اور روایات کا ارتقا ہو رہا ہے۔ اس طرح سیاسی جماعتوں کے صبر کا پیمانہ لبریز رہتا ہے اور اس کا نتیجہ بالآخر عدم استحکام اور سیاسی جبر کی صورت میں ہوتا ہے۔ سیاست دان سیاسی کوششوں پر مشکل سے سمجھوتہ کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے۔

https://republicpolicy.com/there-are-a-few-good-u-turns-ik-takes-it/ :مزید پڑھیں

پاکستان جیسی نوزائیدہ اور ترقی پذیر جمہوریت کے لیے پارلیمانی مدت کو چار سال تک محدود رکھنا برا خیال نہیں ہو سکتا۔ اس سے ملک میں جمہوری استحکام کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ اپوزیشن اور تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز قدرتی طور پر پانچ سال کے بجائے چار سال انتظار کر سکتے ہیں۔ بار بار چلنے والا انتخابی عمل سیاسی استحکام لائے گا اور فعال قیادت کے ابھرنے کو یقینی بنائے گا۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ چار سال کی حکومت کی مدت کو کامیابی سے نافذ کر رہا ہے۔ اس لیے پاکستان میں نوزائیدہ جمہوریت کے لیے سیاسی تجربات ضروری ہیں۔ اگر پانچواں سال سیاسی افراتفری اور بدنظمی پیدا کر رہا ہے تو مقننہ کی مدت کو چار سال تک محدود کرنے میں کوئی بری بات نہیں ہے۔ پھر، اس کے لیے آئینی ترمیم اور سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ چونکہ سیاست امکانات کا ایک مجموعہ  ہے، اس لیے سیاست دان مقننہ کی مدت کو چار سال تک محدود رکھنے کے خیال پر عمل پیرا ہو سکتے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

AD-1