پاکستان کے دو صوبے خیبر پختونخوا اور بلوچستان دہشت گردی کے واقعات کی زد میں ہیں اور ہر دوسرے تیسرے دن ملک دشمن عناصر کسی واقعے میں معصوم اور بے گناہ شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کی جانیں لے لیتے ہیں۔ بالخصوص کے پی کے ان سفاک دہشت گردوں کے نشانے پر ہے جہاں گزشتہ روز صوبائی دار الحکومت پشاور کی پولیس لائنز کی مسجد میں عین اس وقت خودکش دھما کہ ہوا جب نماز ظہر ادا کی جارہی تھی۔ اس سانحے میں تادم تحریر شہداء کی تعداد 72 سے زائد ہوگئی ہے جبکہ تقریباً 157 افراد زخمی ہیں سکیورٹی حکام کے مطابق حملہ آور مسجد کی پہلی صف میں موجود تھا۔ دھما کہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ جبکہ ذرائع کے مطابق علاقے میں فائرنگ کی آواز یں بھی سنی گئیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے سے مسجد کے ہال کی چھت گرگئی جس کی وجہ سے بہت سے افراد ملبے تلے دب گئے۔ شہر کے جس علاقے میں پولیس لائنز واقع ہے اسے ریڈ زون قرار دیکر حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے، اس کے قریب سی ٹی ڈی کے سربراہ اور پشاور پولیس کے دفاتر بھی موجود ہیں۔ سی سی پی او کے مطابق پولیس لائنز میں ایسا واقعہ ہونا سکیورٹی کو تا ہی ہے کیونکہ مبینہ خودکش حملہ آور کئی حفاظتی حصار توڑ کر مسجد کے اندر داخل ہوا اور پھر اگلی صف تک پہنچا، یقینی طور پر سکیورٹی کی اس بڑی ناکامی کو مد نظر رکھ کر تحقیقات کی جائیں گی۔ پوری قوم جانتی ہے کہ یہ دہشت گرد کون ہیں اور ان کا مذہب سے کیا تعلق ہے، یہ وہ بد بخت عناصر ہیں جو معصوم لوگوں کا خون بہا کر بھی خود کو مذہب کا پیروکار ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ لوگ دنیا بھر میں نہ صرف اپنا بلکہ ہمارے پر امن دین اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے اس واقعے پر غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردوں کو کچل دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنا ئیں گے، اللہ تعالیٰ کے حضور سربسجود مسلمانوں کا بہانہ قتل قرآنی تعلیمات کے منافی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ کے گھر کونشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، دہشت گرد پاکستان کے دفاع کا فرض نبھانے والوں کو نشانہ بنا کر خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم انہیں صفہ ہستی سے مٹادیں گے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر جامع حکمت عملی بنائی جائے اس سلسلے میں وفاق صوبوں ساتھ کے بھر پور تعاون کرے گا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل ایسے واقعات معنی خیز ہیں۔ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلی جنس صلاحیتوں کو مزید بہتر بنایا جائے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ہم افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں اور نہیں چاہتے کہ وہاں کی سرزمین دہشت گردوں کے لئے استعمال ہو۔ وزیر دفاع کا یہ کہنا بالکل درست ہے افغانستان اور پاکستان کومل کر پوری قوت کے ساتھ دہشت گردی کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ اسی میں دونوں ممالک کا فائدہ ہے ورنہ سب لوگ اس کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔
حکومت کو چاہیے کہ دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنانے کے لئے پوری قوت کے ساتھ آپریشن کیا جائے ماضی میں رد الفساد اور ضرب عضب جیسے آپریشنز کے ذریعے ہم دہشت گردوں کا مل کر قلع قمع کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں اور آئندہ بھی ان دہشت گردوں کا نہ صرف چن چن کر خاتمہ کرنا ہوگا بلکہ سرحد پارا نہیں پناہ دینے والے عناصر کے خلاف بھی ملکی اور عالمی رائے عامہ ہموار کر کے کارروائیاں کرنا ہوگی۔