Premium Content

Add

قابل تعریف قوانین

Print Friendly, PDF & Email

قومی اسمبلی نے پیر کو ایک ایسا بل منظور کیا ہے جو آبادی کے ایک بڑے حصے پر فائدہ مند اثرات مرتب کرے گے، اور اگر صوبے اس کی پیروی کریں اور اپنے موجودہ قوانین پر نظرثانی کریں تو یہ مجموعی طور پر معاشرے پر نمایاں طور پر اثر انداز ہو سکے گا۔

زچگی اور پیٹرنٹی رخصت بل، 2023 کو لے لیں، جس کا اطلاق وفاقی حکومت کے انتظامی کنٹرول کے تحت تمام سرکاری اور نجی اداروں بشمول کمپنیاں، فیکٹریاں، خود مختار اور نیم خود مختار تنظیموں پر ہو گا خواہ  وہ ملک میں کہیں بھی ہوں۔ اس بل کے تحت خواتین کو اپنے پہلے بچے کی پیدائش پر  چھ ماہ تک اور دوسرے اور تیسرے بچے کی پیدائش پر بالترتیب چار اور تین ماہ کی رخصت مکمل تنخواہ پر ملے گی۔ اپنی مدت ملازمت کے دوران تین بار تک نئے باپ بننے والے کو بچے کی پیدائش پر ایک ماہ کی رخصت  مکمل تنخواہ کے ساتھ ملے گی۔

ڈے کیئر سینٹرز ایکٹ، 2023، اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کے اندر تمام سرکاری اور نجی اداروں کو  جہاں کم از کم 70 ملازمین کام کرتے ہوں ڈے کیئر سینٹر قائم کرنے کے لیے پابند کرتا ہے. ایک اور بل جو کے قومی اسمبلی نے منظور کیا ہے اُ س میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں موجود تمام تعلیمی  اداروں کے احاطے میں پیرا میڈیکل اسٹاف کی دستیابی لازمی ہو گی ۔

پاکستان میں اکثر کام کرنے والی خواتین کو دقیانوسی تصورات اور تعصب کی وجہ سے نوکری اور کام  کرنے سے  روکا جاتا ہے جو ان کے روزگار کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ گلوبل جین ڈر گیپ انڈیکس رپورٹ 2022 نے پاکستان کو معاشی شراکت اور مواقع کے لحاظ سے 145/156 نمبر دیا ہے۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق، خواتین لیبر فورس جنوبی ایشیا میں روزگار کے اعتبار سے تقریباً 22 فیصد حصہ رکھتی ہیں، جو کہ خواتین کی لیبر فورس میں شرکت کی سب سے کم شرح ہے۔ بہت سی رکاوٹوں میں سے ایک رکاوٹ زچگی کی چھٹی کے لیے سخت  شرائط ہیں۔ جبکہ ایسی قانون سازی تمام صوبوں میں موجود ہے، لیکن اس میں کافی فرق ہے۔

صوبہ سندھ زچگی کی بنیاد پر سب سے طویل چھٹی  جوکہ 16 ہفتوں پر محیط ہے دیتا ہے جبکہ دوسرے صوبے 14 اور 12 ہفتوں کی رخصت دیتے ہیں ۔ ادا شدہ پیٹرنٹی چھٹی کا قانون پاس کرنا بھی ایک ترقی پسندقدم  ہے، جو اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ زندگی کے اس واقعے میں مردوں کا بھی کردار ہے۔

ملازمت پر ڈے کیئر کی سہولیات کا فقدان زچگی کے فرائض اور کام کے درمیان انتخاب پر مجبور کرنے کے بجائے خواتین کے روزگار کو مزید آسان بناتا ہے۔ پاکستان اپنی معاشی زندگی میں خواتین کی شرکت سے محروم ہونے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

AD-1