اسلام آباد: سینیٹ نے اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے باوجود الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
اجلاس کا آغاز یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں ہوا تو مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر طلال چوہدری نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا۔ اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج شروع کردیا۔
ترمیم میں کہا گیا ہے کہ جو امیدوار انتخابی نشان حاصل کرنے سے پہلے پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہیں کرائے گا اسے آزاد امیدوار تصور کیا جائے گا۔ اگر مخصوص نشستوں کے لیے امیدواروں کی فہرست مقررہ مدت میں جمع نہیں کرائی گئی تو کوئی سیاسی جماعت ان نشستوں کی حقدار نہیں ہوگی۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی بھی امیدوار کا سیاسی جماعت سے وابستگی کا اعلان اٹل ہوگا۔
اس سے قبل قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے احتجاج کے باوجودالیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیاتھا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے قانون سازی کو آئین اور قانون کے منافی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ سازش کے ذریعے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان چھین لیا گیا۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & press Bell Icon.
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دو تہائی اکثریت سے جیتی۔ انہوں نے فارم 45 کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر کے حکومت بنائی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف بھی اپنا فارم 45 نہیں دے سکتے اور کہہ سکتے ہیں کہ میں جیت گیا ہوں۔
پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ اس ایوان میں یہ نویں قانون سازی ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ مخصوص نشستوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ موجودہ حکومت بھی حسینہ واجد [بنگلہ دیش کی] کی طرح ہی جائے گی۔ انہوں نے شہباز شریف کو مشورہ دیا کہ وہ حسینہ واجد کو فون کریں اور ان سے پوچھیں کہ ملک سے کیسے بھاگنا ہے۔