جاپانی سائنسدانوں نے ایسی انقلابی دوا کی تیاری میں پیشرفت حاصل کر لی ہے جو نئے دانتوں کا حصول ممکن بنا سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کیٹانو ہاسپٹل کے محققین کو امید ہے کہ 2030 تک یہ دوا تمام افراد کے لیے دستیاب ہوگی۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ نے اسی حوالے سے دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم 1990 کی دیہائی سے اس دوا کی تیاری کے لیے کام کر رہے ہیں، کامیابی کے لیے انتہائی پراعتماد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو افراد بلوغت کو پہنچ کر کسی بھی وجہ سے قدرتی دانتوں سے محروم ہوتے ہیں ان کے پاس مصنوعی دانتوں کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ماہرین نے ایک اینٹی باڈی کو دریافت کیا ہے، چوہوں پر تجربات کے دوران نئے دانت آنے کے عمل کو متحرک کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے
اس حوالے سے تحقیق کے ابتدائی نتائج 2021 میں سامنے آئے تھے جس میں بتایا گیا تھا کہ اینٹی باڈی کے ذریعے ایسے جینز کو ہدف بنایا گیا جو دانتوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
عالمی شہرت یافتہ میڈیکل جرنل نیچر میں شائع ہونے والی تحقیق کو اس وقت انقلابی قرار دیا گیا تھا۔
جاپانی ٹیم کے سربراہ نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ مستقبل قریب میں مصنوعی دانتوں کے ساتھ ساتھ یہ دوا بھی بہترین آپشن ہوگی اور لوگوں کو قدرتی دانت دوبارہ حاصل کرنے کا موقع ملے گا
دلچسپ امر ہے کہ مگر مچھ جیسے کچھ جانوروں میں یہ قدرتی صلاحیت ہوتی ہے کہ اگر ان کے دانت ٹوٹ جائیں تو از خود وہ دوبارہ نکل آتے ہیں لیکن انسان میں یہ صلاحیت نہیں ہے اور وہ مجبوراً مصنوعی دانتوں کا سہارا لیتا ہے