غالب ؔکی اولین خصوصیت طرف گئی ادا اور جدت اسلوب بیان ہے لیکن طرفگی سے اپنے خیالات، جذبات یا مواد کو وہی خوش نمائی اور طرح طرح کی موزوں صورت میں پیش کرسکتا ہے جو اپنے مواد کی ماہیت سے تمام تر آگاہی اور واقفیت رکھتا ہو۔
مرزا غالب کی شاعری کا کمال یہ ہے کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے ہیں اوربڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کر دیتے ہیں۔ مرزا غالب کی شاعری قارئین کو خوبصورت شاعری کی مدد سے اپنے اندرونی احساسات کا اظہار کرنے دیتی ہے۔
رحم کر ظالم کہ کیا بود چراغ کشتہ ہے
نبض بیمار وفا دود چراغ کشتہ ہے
دل لگی کی آرزو بے چین رکھتی ہے ہمیں
ورنہ یاں بے رونقی سود چراغ کشتہ ہے
نشۂ مے بے چمن دود چراغ کشتہ ہے
جام داغ شعلہ اندود چراغ کشتہ ہے
داغ ربط ہم ہیں اہل باغ گر گل ہو شہید
لالہ چشم حسرت آلود چراغ کشتہ ہے
شور ہے کس بزم کی عرض جراحت خانہ کا
صبح یک بزم نمک سود چراغ کشتہ ہے