Premium Content

Add

“وہم، اہم، سہم،رحم اور فہم”

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: ڈاکٹر سیف اللہ بھٹی

کالم نگار نشترمیڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد صوبائی انتظامیہ کاحصہ ہیں اور آج کل منیجنگ ڈائریکٹر، چولستان ترقیاتی ادارہ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

ایک شاعر نے بالکل بجا کہا تھا کہ میں خود کو بہت اہم سمجھتارہا مگر یہ میرا وہم تھا۔ ہر انسان اہم ہوتا ہے مگر صرف خود کو اہم سمجھ لینا فقط ایک وہم اورفہم کی کمی کی دلیل ہے۔ کہتے ہیں کہ وہم کاعلاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا۔ یہ جان کر وہ صاحب اکثر سہم جاتے ہیں جن کو کئی طرح کے وہم لاحق رہتے ہیں۔ میرے خیال میں وہم کا علاج رحم ہے۔ وہم کا ہی نہیں، بہت ساری بیماریاں، جن کو لوگ لاعلاج سمجھتے ہیں، وہ رحم کرنے سے ٹھیک ہوجاتی ہیں۔ صحیفوں میں مرقوم ہے کہ انسان کمزور بنایا گیا ہے۔ وہ بھول بھی جاتا ہے، طرح طرح کے وہم بھی اُسے لاحق رہتے ہیں۔ وہ حقیقی، غیر حقیقی خطرات سے سہم بھی جاتا ہے۔ جاہل ہے۔ ظالم ہے۔ اپنے ہی ہم جنسوں پر اور دیگرمخلوقات پر ظلم کرکے خود کو اہم سمجھتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے جب انسان کوبنانے کا ارادہ کیا تو انسان کی تخلیق سے پہلے خود پر رحم کرنا فرض کرلیا۔ وہم کرنے اور لوگوں کے سہم جانے سے حظ اُٹھانے کی عادتِ بدسے بچنے کا بہترین طریقہ رحم کرنا ہے۔ زندگی سہم سہم کر نہیں گزاری جاسکتی۔ زندگی وہم کرکے بھی نہیں گزاری جاسکتی۔زندگی صرف رحم کرکے گزاری جاسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نبیﷺ نے ہمیں بہت ہی خوبصورت نصیحت کی ”رحم کروتاکہ تم پر رحم کیاجاسکے“۔
جب انسان کو چیزوں کاحقیقی فہم حاصل ہوجائے تو وہ خود کواہم نہیں سمجھتابلکہ اللہ تعالیٰ کے ڈرسے سہم جاتا ہے اوراللہ تعالیٰ کے رحم کا متلاشی رہتاہے۔ اللہ تعالیٰ کے رحم کا امیدوار ہونا ہم سب پر فرض ہے۔ اللہ تعالیٰ کے رحم کے حصول کیلئے تمام ممکنہ کوششیں کرنی چاہیں۔ اللہ تعالیٰ کے رحم کے حصول کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ بندہ خالق کائنات کی ہر تخلیق پر رحم کرے۔ بالکل بجا کہا گیا ہے جو رحم کرتا ہے اُسی پر رحم کیاجاتاہے۔
اگرکسی انسان کو اپنے ناگزیرہونے کاوہم لاحق ہوجائے تو وہ چاہتا ہے کہ لوگ اُسے دیکھ کر ڈرے سہمے رہیں۔ بہت سے لوگ جب اپنے ذاتی گھر میں بھی داخل ہوتے ہیں تو مسکراہٹ اُن کے گھر سے رخصت ہوجاتی ہے۔ چندنادان خود کو بہت اہم اور ناگزیر سمجھتے ہیں حالانکہ بہت پہلے ایک صاحبِ فہم نے کہا تھا”قبرستان ناگزیر لوگوں سے بھرے پڑے ہیں“۔ کئی لوگ ساری زندگی اسی تگ ودو میں گزار دیتے ہیں کہ وہ جہاں بھی ہوں،لوگ اُن سے سہم سہم جائیں، بس وہی اہم سمجھے جائیں۔ پیغمبر خداﷺ کا اسوہ اس بات کی دلیل ہے کہ اپنے ہم نفسوں کو خوفزدہ کرنے کی بجائے اُن کی محبت اور احترام حاصل کرنا چاہیے۔ہمارے اکابرین کو پوری دنیا اہم سمجھتی تھی۔ وہ ہرانسان کو اہم سمجھتے تھے۔ جملہ مخلوقات پررحم کرتے تھے۔ وہم سے بچتے تھے اور اس بات سے بھی گریز کرتے تھے کہ لوگ اُن سے سہم جائیں۔ فرقان میں اللہ کے بندوں کی نشانی یہ بتائی گئی ہے کہ وہ ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی ہیبت اور جلال سے سہم جاتے ہیں۔
آخرت کے دن اللہ تعالیٰ کے رحم کا سب سے زیادہ حقدار وہ ہوگا جو دنیا میں اللہ تعالیٰ کے ڈر سے سہم سہم جائے گا۔ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے ”جواپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا،اُس کیلئے دو جنت ہیں۔“اگر کسی شخص کو کوئی گناہ کرنے کاموقع ملے اوروہ گناہ کرنے کی قدرت بھی رکھتا ہومگر وہ گناہ کرنے سے صرف اس وجہ سے باز رہے کہ اللہ تعالیٰ اُسے دیکھ رہے ہیں اوراُس کا یہ فعل اللہ تعالیٰ کی ناراضی کاباعث ہوگا۔ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈر جائے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص سے بہت خوش ہوتے ہیں۔
کچھ نادان خود کواہم سمجھتے ہیں اوران کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ جہاں ہوں، لوگ اُن سے سہم جائیں۔ اللہ پاک کے آخری نبیﷺ کااسوہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ ہمیں لوگوں کے دلوں میں رہنا چاہیے نہ کہ لوگوں کوہم سے خوفزدہ رہنا چاہیے۔ ہمارے پیغمبرﷺ کو تو خود خالق کائنات نے رحمت العالمین کہا ہے۔ ہماری محبوب ہستی کو اللہ تعالیٰ نے تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا۔ جس ہستی پر اللہ پاک کا کرم ہو، وہ دنیاوی لحاظ سے کتنی ہی اعلیٰ مرتبت کیوں نہ ہو، اُس کودیکھ کرلوگ سہم نہیں جاتے، مہک اُٹھتے ہیں، چہک اُٹھتے ہیں۔
انسان خود پر، اپنے ہم جنسوں پر اور دوسری مخلوقات پراپنے فہم کے مطابق رحم کرتا ہے۔ جیسے جیسے انسان کا فہم درست سمت میں ترقی کرتا رہتا ہے، انسان کا جذبہ رحم بھی زیادہ ہوتا جاتاہے۔ صاحبِ فہم وہی ہے جو رحم کرتا ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت پر یقین کرتا ہے۔ اپنی زندگی رحمت العالمین کے نقش قدم کے مطابق گزارنے کی کوشش کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب اورکائنات پر غوروفکر کرتاہے۔ ہمارے اکابرین اللہ تعالیٰ سے حقیقی فہم مانگتے رہے ہیں۔ فہم و فراست حکمت ہی کا دوسرا نام ہے۔ حضرت لقمان کے مطابق جس کو حکمت ملی، اُس کو خیر کثیر ملی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں رحم کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ ہمیں حقیقی فہم عطا فرمائیں۔ شیطان انسان کو طرح طرح کے وہم اوروسوسوں کا شکار کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہر طرح کے وہم اور وسوسوں سے محفوظ رکھے۔ آمین۔
()

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

AD-1