ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے وزن کم کرنا بیماری پر قابو پانے کا ایک موثر طریقہ ہو سکتا ہے۔
تحقیق میں دریافت ہوا کہ بیماری کے پہلے برس میں زیادہ وزن کم کرنے والے مریضوں میں بیماری کو کم کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
تاہم، تحقیق کے نتائج سے یہ بھی پتہ چلا کہ صرف چند ہی مریض طویل مدت تک وزن کم کر کے خون میں گلوکوز کی سطح کو معمول پر رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کو ابتداء میں ہی وزن کم کرنے کے لیے علاج کروانا چاہیے۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
ماضی کی تحقیق میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض وزن کم کر کے اپنے خون میں گلوکوز کی سطح کو معمول پر رکھ سکتے ہیں۔ تاہم، یہ معلوم نہیں تھا کہ ایسے کتنے لوگ ہیں جو وزن کم کر کے اپنی بیماری کو مکمل طور پر قابو میں لے سکتے ہیں۔
اس نئی تحقیق میں ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے 37,326 مریضوں کا معائنہ کیا گیا جن میں حال ہی میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا پتہ چلا تھا ۔ تحقیق کے دوران مریضوں کو 8 سال تک مانیٹر کیا گیا۔
نتائج سے پتہ چلا کہ صرف 6 فیصد مریض ایسے تھے جو وزن کم کر کے بیماری کا پتہ چل جانے کے بعد 8 سال تک بغیر دوا کے صحت مند رہ سکے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے وزن کم کرنا ایک اہم علاج ہے۔ تاہم، یہ بھی ضروری ہے کہ مریضوں کو طویل مدت تک وزن کم کرنے اور خون میں گلوکوز کی سطح کو معمول پر رکھنے کے لیے مدد فراہم کی جائے۔