وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

[post-views]
[post-views]

وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جس کا اندراج وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ریاستی اداروں کے خلاف مبینہ بیان بازی کے الزام میں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق یہ مقدمہ نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی کے سب انسپکٹر کی مدعیت میں سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر اسلام آباد میں درج کیا گیا۔ ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایسی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں ریاست اور قومی سلامتی کے اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔

درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد اور اشتعال انگیز بیانات دیے۔ ان بیانات کو بعد ازاں پاکستان تحریکِ انصاف کے آفیشل سوشل میڈیا پیج سے بھی نشر اور پھیلایا گیا، جس سے عوامی سطح پر غلط فہمیاں پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمہ سائبر کرائم ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے، اور تحقیقات کا دائرہ کار وزیرِاعلیٰ کے بیانات کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر ان کے اثرات تک پھیلایا جا رہا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کے متعلقہ شعبے نے شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ بیان بازی نے کسی ریاستی راز یا ادارہ جاتی ساکھ کو نقصان پہنچایا یا نہیں۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق، مقدمے کی نوعیت حساس تصور کی جا رہی ہے کیونکہ اس کا تعلق براہِ راست ریاستی اداروں کے خلاف عوامی سطح پر دیے گئے بیانات سے ہے، جو آئین اور قانون کے تحت قابلِ تعزیر جرم قرار دیے جا سکتے ہیں۔ مزید کارروائی کے لیے سائبر کرائم ونگ نے متعلقہ ڈیجیٹل شواہد کا فارنزک تجزیہ شروع کر دیا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos