اسلام آباد، 17 جولائی 2025 — وزارت خزانہ نے متعدد وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کی جانب سے اپنے ماتحت خودمختار اور نیم خودمختار اداروں کی تنخواہوں کے ڈھانچے اور مالی مراعات کی منظوری سے متعلق تفصیلات فراہم نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ایک سرکاری دستاویز کے مطابق کئی وزارتوں نے تاحال ان اداروں کی فہرست فراہم نہیں کی، جن کے بارے میں یہ جانچنا ضروری ہے کہ آیا انہوں نے ایڈہاک الاؤنس اور دیگر مراعات کی منظوری کے لیے وزارت خزانہ سے باقاعدہ اجازت حاصل کی یا نہیں۔
حالیہ اعلامیے میں وزارت خزانہ نے ان خودمختار و نیم خودمختار اداروں کے ایگزیکٹو/نگرانی عملے کے لیے 2025 کا ایڈہاک ریلیف الاؤنس، جو بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد ہے، منظور کیا ہے۔ یہ الاؤنس اُن اداروں پر لاگو ہوگا جنہوں نے مکمل طور پر وفاقی حکومت کا بنیادی تنخواہوں کا ڈھانچہ اپنایا ہے۔ یہ الاؤنس یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔
تاہم، یہ مراعات اُن اداروں پر لاگو نہیں ہوں گی جنہوں نے الگ تنخواہوں یا مراعات کا نظام اپنا رکھا ہے۔ ایسے اداروں کو ایڈہاک ریلیف الاؤنس کی منظوری کے لیے اپنی بورڈ آف ڈائریکٹرز یا گورنرز کی سفارشات کے ساتھ وزارت خزانہ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو باضابطہ درخواست دینا ہوگی۔ اس عمل میں ادارے کی مالی حالت کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ صرف ایگزیکٹو/نگرانی عملے کے کیسز بورڈ کی سفارش کے ساتھ وزارت خزانہ کو ارسال کیے جائیں، اور بعد میں اسی اصول کے تحت غیر ایگزیکٹو/غیر نگرانی عملے کو بھی بورڈ کی منظوری کے بعد یہ مراعات دی جا سکتی ہیں۔
وزارت خزانہ نے آئین کے رولز آف بزنس 1973 کے قاعدہ 12(1)(h) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی وزارت کسی سرکاری ملازم کی سروس شرائط یا مالی مراعات میں تبدیلی وزارت خزانہ سے مشاورت کے بغیر نہیں کر سکتی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے 2016 کے ایک فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جس میں قرار دیا گیا کہ رولز آف بزنس کی خلاف ورزی کی صورت میں کوئی بھی سرکاری حکم قانونی حیثیت نہیں رکھتا۔
گزشتہ مالی سال میں تمام وزارتوں کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اپنے زیر انتظام خودمختار اداروں کی تفصیلات، تنخواہوں کا ڈھانچہ اور مالی منظوریوں کی صورتحال وزارت خزانہ کو جمع کروائیں۔ لیکن اب تک متعدد وزارتوں کی جانب سے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو آخری مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 30 جولائی 2025 تک اپنی رپورٹس جمع کروائیں، اور اگر منظوری حاصل نہیں کی گئی تو فوری طور پر کیس شروع کر کے وزارت خزانہ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو ارسال کریں۔
مزید یہ کہ تمام وزارتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ یہ احکامات اپنے ماتحت اداروں کو بھی پہنچائیں تاکہ 2025–26 کے مالی سال کے دوران تمام ضروری کارروائی مکمل کی جا سکے۔
وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ مقررہ طریقہ کار پر عمل نہ کرنے کی صورت میں مالی فیصلے کالعدم قرار دیے جا سکتے ہیں، اور صرف باقاعدہ منظوری کے بعد ہی مراعات دی جا سکیں گی۔