ایران۔اسرائیل تنازع: 18 جون کے اہم واقعات

[post-views]
[post-views]

پیر 18 جون کو ایران اور اسرائیل کے درمیان فوجی تصادم انتہائی خطرناک موڑ پر پہنچ گیا۔ اسرائیلی فضائیہ نے تہران، اصفہان اور کرج کے قریب علاقوں میں کئی حملے کیے جن میں چالیس سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جن میں اسلحہ ذخیرہ کرنے کے مقامات اور سینٹری فیوج بنانے کی فیکٹریاں شامل تھیں۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے ان حملوں کی تصدیق کی۔

ایران نے جوابی کارروائی میں اسرائیل پر متعدد میزائل داغے۔ ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے “سج یل” میزائل استعمال کیے اور کہا کہ یہ حملے مسلسل جاری رہیں گے۔ تل ابیب اور اس کے گردونواح میں دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئیں، جبکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے آٹھ میزائلوں کو ناکام بنایا۔ ایران نے اسرائیلی ڈرون اور ایک جنگی طیارہ مار گرانے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

نجف آباد اصفہان میں ایک گاڑی پر اسرائیلی حملے میں چھ افراد جاں بحق ہوئے، جن میں ایک حاملہ خاتون اور دو بچے بھی شامل ہیں۔ ایران کی وزارتِ مواصلات نے قومی سلامتی کے پیشِ نظر انٹرنیٹ سروس معطل کر دی، جس کی تصدیق نیٹ بلاکس نے بھی کی۔ ملکی اور بین الاقوامی پروازیں جمعرات تک منسوخ کر دی گئیں۔ دوسری جانب اسرائیل نے حفاظتی ہدایات میں کچھ نرمی کرتے ہوئے محدود اجتماعات اور مشروط سرگرمیوں کی اجازت دے دی۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ٹی وی خطاب میں خبردار کیا کہ اگر امریکہ نے فوجی مداخلت کی تو “ناقابلِ تلافی نتائج” بھگتنا ہوں گے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے الجزیرہ کو بتایا کہ امریکی مداخلت پورے خطے کو جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایرانی حکام نے ان سے رابطہ کیا ہے، جسے ایران نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے “جھوٹ اور بزدلانہ دھمکی” قرار دیا۔

بین الاقوامی سطح پر سفارتی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے فوری جنگ بندی پر زور دیا، جبکہ اردوان نے اسرائیلی حملوں کو “ریاستی دہشت گردی” قرار دیا۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے مذاکراتی حل کی کوششوں میں یورپی شراکت داروں سے مشاورت کی اور فوجی مداخلت کو حکمتِ عملی کی سنگین غلطی قرار دیا۔ جرمن چانسلر فریڈرک میرٹز کا بیان، جس میں انہوں نے اسرائیلی حملوں کو “ہم سب کی طرف سے کیا گیا کام” کہا، شدید تنقید کا نشانہ بنا۔

اقوامِ متحدہ میں ایران نے ہنگامی سی کیورٹی کونسل اجلاس کا مطالبہ کیا ہے، جس میں امریکی مداخلت کے ناقابلِ تردید شواہد کا ذکر کیا گیا ہے۔ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کی اپیل کی۔ آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کے کوئی شواہد موجود نہیں۔

صورتحال انتہائی نازک ہے اور اگر فوری طور پر سفارتی کوششیں کامیاب نہ ہوئیں تو مشرقِ وسطیٰ میں مکمل جنگ کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos