ٹرمپ کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے سے خطے میں کشیدگی میں سنگین اضافہ

[post-views]
[post-views]

تقریباً پچاس برسوں سے امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدہ تعلقات سفارتی دائرے تک محدود رہے، لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ایران کی جوہری تنصیبات پر حالیہ حملوں نے اس خاموش جنگ کو کھلے تنازع میں بدل دیا ہے۔ اسرائیل کی حمایت سے کیے گئے ان حملوں کے فوری نتائج تو شاید وقتی ہوں، لیکن ان کے طویل مدتی اثرات نہایت گہرے اور دور رس ثابت ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ حملے ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کے بجائے انہیں مزید تقویت دے سکتے ہیں۔ ایران، جو پہلے محض سفارتی دباؤ کا سامنا کر رہا تھا، اب ایک بھرپور جوابی حکمتِ عملی اپنانے پر مجبور ہو سکتا ہے۔ تجزیہ نگار ٹریتا پارسی کا کہنا ہے کہ یہ حملے ایران کو اگلے پانچ سے دس برسوں میں جوہری ہتھیار حاصل کرنے پر آمادہ کر سکتے ہیں۔

یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے جب ایران علاقائی طور پر کمزور دکھائی دے رہا ہے۔ شام میں بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ، حزب اللہ کی کمزوری اور غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں ایران کو دباؤ میں لے آئی تھیں۔ مگر اب یہی دباؤ ایران کو نیا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کر سکتا ہے—جو عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos