واشنگٹن: امریکہ اور چین نے ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت چین سے امریکہ کو نایاب معدنیات کی ترسیل کو تیز کیا جائے گا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ پیش رفت مئی میں جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کے بعد سامنے آئی، جن میں چین نے 2 اپریل سے عائد کیے گئے غیر ٹیکساتی تجارتی اقدامات واپس لینے کا وعدہ کیا تھا۔
امریکی محصولات کے ردعمل میں، چین نے اہم معدنیات کی برآمد روک دی تھی، جس سے عالمی سطح پر صنعتوں کی سپلائی چین متاثر ہوئی، خاص طور پر آٹو موبائل، ایرو اسپیس، اور ٹیکنالوجی کے شعبے۔ حالیہ معاہدہ ان برآمدات کی بحالی کے لیے ایک نیا فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ امریکی وزیرِ تجارت ہوورڈ لٹ نک کے مطابق، جیسے ہی چین نایاب معدنیات کی فراہمی شروع کرے گا، امریکہ اپنی کچھ جوابی پابندیاں ختم کر دے گا۔
چینی وزارتِ تجارت نے جنیوا معاہدے پر عملدرآمد میں پیش رفت کو تسلیم کیا ہے، تاہم اس میں نایاب معدنیات کا براہِ راست ذکر نہیں کیا گیا۔ بیجنگ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ان معدنیات کو امریکی فوجی استعمال میں جانے سے روکنے کے لیے برآمدات کی منظوری کے عمل میں سخت نگرانی کی جا رہی ہے، جس سے اس عمل میں تاخیر ہو رہی ہے۔
اگرچہ حالیہ معاہدہ مثبت پیش رفت کی نشاندہی کرتا ہے، تاہم ایک مکمل اور پائیدار تجارتی معاہدہ ابھی بھی دور کی بات لگتا ہے۔