اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ جنگ کے بعد غزہ میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ اسرائیلی میڈیا کو دیے گئے اپنے ایک حالیہ بیان میں کاٹز نے پہلی بار تفصیل سے اس بات کا خاکہ پیش کیا کہ جنگ کے بعد غزہ کا مستقبل کیسا ہو سکتا ہے، اگرچہ کچھ اہم نکات پر وہ اب بھی خاموش رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ممکنہ جنگ بندی کی تیاری جاری ہے، جس کے تحت تقریباً 60 دن کی فائر بندی کا امکان ہے۔ اس مجوزہ معاہدے کے مطابق، حماس 10 زندہ یرغمالیوں کو رہا کرے گی اور تقریباً نصف مرنے والے یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جس سے حماس کی قید میں باقی یرغمالیوں کی تعداد 50 سے کم ہو کر تقریباً 25 رہ جائے گی۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر کے حملے میں کل تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
اگرچہ کاٹز نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کو مستقبل میں حماس سے پاک کیا جائے گا، مگر انہوں نے اس حوالے سے تفصیل نہیں دی کہ جنگ کے بعد غزہ کا نظم و نسق کون سنبھالے گا، یا اسرائیلی فورسز وہاں کتنی دیر تک موجود رہیں گی۔ تاہم ان کا یہ مؤقف واضح ہے کہ حماس کی سیاسی اور عسکری موجودگی کا خاتمہ اسرائیل کے لیے کسی بھی امن معاہدے کی بنیادی شرط ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب عالمی ثالث فریق ایک ممکنہ جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جب کہ غزہ کی بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال اور عالمی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔