پاکستان نے 1.5 کھرب روپے کا عوامی قرض قبل از وقت واپس کر کے معاشی استحکام کی سمت اہم پیش رفت کی

[post-views]
[post-views]

حکومتِ پاکستان نے مالی سال 2025 میں 1.5 کھرب روپے کا عوامی قرض قبل از وقت واپس کر کے مالیاتی نظم و ضبط اور پائیدار معیشت کے عزم کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔ اس اقدام سے پاکستان کے مالیاتی اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی ہے اور قرض کا مجموعی حجم کم ہو کر جی ڈی پی کے 75 فیصد سے گھٹ کر 69 فیصد رہ گیا ہے۔

وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ حکومت نے اس میں سے 500 ارب روپے کا قرض اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو 2029 کی مقررہ مدت سے چار سال پہلے واپس کر دیا، جو کہ مالیاتی نظم و نسق میں ایک تاریخی کامیابی ہے۔

یہ قرض واپسی ڈیٹ مینجمنٹ آفس نے مکمل کی، جس کا مقصد قلیل مدتی قرض کی جگہ طویل مدتی قرض کو ترجیح دے کر خطرات کو کم کرنا، آئندہ مالی بوجھ گھٹانا، اور معیشت کو زیادہ مستحکم بنیادوں پر استوار کرنا ہے۔

یہ کامیابی اُس تاریخی پیش رفت کا تسلسل ہے جو دسمبر 2024 میں ہوئی، جب حکومت نے پہلی بار مارکیٹ سے 1 کھرب روپے کا قرض واپس خریدا۔ دونوں اقدامات مجموعی طور پر 1.5 کھرب روپے کے قرض کی قبل از وقت واپسی پر مشتمل ہیں، جو ملکی معیشت میں اعتماد اور اصلاحات کا مضبوط پیغام دے رہے ہیں۔

خرم شہزاد نے مزید بتایا کہ حکومت کی بہتر لیکویڈیٹی پوزیشن کے باعث گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں سرکاری سی کیورٹیز کی پہلی ری بائیک نیلامی ممکن ہوئی، جس میں اسٹیٹ بینک کے 3 کھرب روپے منافع کی منتقلی نے قرضوں کی واپسی میں سہولت فراہم کی۔

ان اقدامات کے باعث نہ صرف قرض کی اوسط میعاد 2.70 سال سے بڑھ کر 3.75 سال ہو گئی ہے، بلکہ ری فنانسنگ کے خطرات میں کمی اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے مالی گنجائش بھی پیدا ہوئی ہے۔

حکومت نے شرح سود میں کمی، بروقت قرض ادائیگی، اور دانشمندانہ ری فنان سنگ سے مالی سال 2025 میں سود کی ادائیگی میں 830 ارب روپے کی بچت کی ہے، جو کہ صرف قرضوں کی کمی نہیں بلکہ ایک دور اندیش، ذمہ دار اور پائیدار اقتصادی حکمتِ عملی کا ثبوت ہے۔

خرم شہزاد کے مطابق، یہ تمام اقدامات پاکستان کو ایک مضبوط، بااعتماد اور مالی طور پر مستحکم ریاست بنانے کی جانب فیصلہ کن پیش رفت ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos