بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایک منظم دہشت گرد حملے کے نتیجے میں پاک فوج کے تین جوان مادرِ وطن پر قربان ہو گئے، جبکہ فورسز کی فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کے دوران چار دہشت گرد مارے گئے۔
افواجِ پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق یہ حملہ 5 اور 6 اگست کی درمیانی شب اس وقت پیش آیا جب بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ “فتنہ الہندستان” سے وابستہ عناصر نے فورسز کی گاڑی کو دیسی ساختہ بارودی سرنگ کے ذریعے نشانہ بنایا۔
حملے کے نتیجے میں میجر محمد رضوان طاہر، نائیک ابن امین اور لانس نائیک محمد یونس جامِ شہادت نوش کر گئے۔ میجر رضوان کو ایک پیشہ ور اور نڈر افسر کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف متعدد آپریشنز میں قیادت کی ذمہ داری نبھائی۔
واقعے کے فوراً بعد فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی، جس میں چار دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ کلیئرنس آپریشن تاحال جاری ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا مکمل خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق، افواجِ پاکستان ملکی سلامتی کو لاحق اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے پُرعزم ہے، اور جوانوں کی قربانیاں اس عزم کی عملی تصویر ہیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جوان قوم کی حرمت اور وطن کی حفاظت کے لیے جان کا نذرانہ پیش کر کے ایک مثالی روایت کا تسلسل ہیں۔ وزیراعظم نے ان کے اہلِ خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور فورسز کی بروقت کارروائی کو سراہا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی دہشت گردی کی اس کارروائی کو بلوچستان کے امن کو سبوتاژ کرنے کی گھناؤنی کوشش قرار دیا۔ ان کے مطابق ’’فتنہ الہندستان‘‘ جیسے گروہ خطے میں بھارتی پراکسی مفادات کے تحت سرگرم ہیں، لیکن پاکستان کے سلامتی ادارے اور عوام ان مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے متحد ہیں۔
وزیر داخلہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ صرف ریاستی اداروں کی نہیں بلکہ پوری قوم کی اجتماعی جدوجہد ہے، جو اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہ ہو جائے۔