تیسری قسط کے اجرا پر فیصلہ، آئی ایم ایف وفد 25 ستمبر کو پہنچے گا

[post-views]
[post-views]

آئی ایم ایف کا ایک اعلیٰ سطحی وفد 25 ستمبر سے دو ہفتوں کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گا۔ اس دورے کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: پہلے مرحلے میں تکنیکی سطح کے مذاکرات ہوں گے جن میں پاکستانی معیشت کے مختلف شعبوں کے اعداد و شمار اور کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا، جبکہ دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے جن میں معاشی حکمت عملی اور اصلاحاتی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس پورے عمل کے اختتام پر وفد پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی تیسری قسط جاری کرنے یا نہ کرنے کی سفارش کرے گا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد اپنے قیام کے دوران وزارتِ خزانہ، توانائی، منصوبہ بندی، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، مختلف ریگولیٹری اداروں اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ بھی ملاقاتیں کرے گا۔ ان ملاقاتوں کا مقصد یہ ہوگا کہ معیشت کے تمام پہلوؤں کو جامع انداز میں دیکھا جائے اور یہ طے کیا جائے کہ آیا پاکستان نے پروگرام کے اہداف کو کس حد تک پورا کیا ہے۔

وزارتِ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے قرض پروگرام کی تیسری قسط کے حصول کے لیے بیشتر اہداف کامیابی سے پورے کر لیے ہیں۔ خاص طور پر بجٹ خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ آئی ایم ایف کے مقررہ معیار کے مطابق رکھا گیا ہے۔ اسی طرح نان ٹیکس آمدن کے اہداف بھی مطلوبہ سطح پر ہیں جبکہ مہنگائی کی شرح 5.1 فیصد کے مقررہ ہدف سے کم رہی ہے، جو ایک مثبت پہلو ہے۔

تاہم ایف بی آر کو ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں کمی کا سامنا ہے۔ اس کمی کی بنیادی وجہ حالیہ تباہ کن سیلاب ہیں جنہوں نے بڑے پیمانے پر زرعی شعبے کو متاثر کیا ہے۔ بڑی فصلوں کی تباہی کے باعث نہ صرف ٹیکس وصولیوں میں کمی کا خطرہ ہے بلکہ معاشی ترقی کے مجموعی اہداف بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے پاکستان آئی ایم ایف سے اس ضمن میں رعایت مانگنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ قدرتی آفات کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے قسط کی فراہمی میں رکاوٹ نہ آئے۔

مزید برآں، وزارتِ خزانہ نے آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت ایک اہم شرط پوری کر دی ہے جس کے تحت پالیسی بورڈ کو ایف بی آر سے الگ کر کے وزارتِ خزانہ کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام اس لیے اہم سمجھا جا رہا ہے تاکہ پالیسی سازی کے عمل کو ٹیکس وصولی کے ادارے سے علیحدہ رکھا جائے اور بہتر شفافیت اور مؤثر حکمرانی کو یقینی بنایا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کو اس وقت بیرونی قرضوں کے دباؤ میں ریلیف ملا ہے کیونکہ مختلف دوست ممالک سے قرضوں کو رول اوور کر دیا گیا ہے۔ اس اقدام سے وقتی طور پر مالی دباؤ کم ہوا ہے اور قسط کے اجرا کے لیے پاکستان کی پوزیشن بہتر ہو گئی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos