جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے ایک خطاب میں کہا ہے کہ قومی سطح پر اعتماد کی فضا قائم کرنا نہایت ضروری ہے اور تمام اداروں کو عوام کے فیصلوں کو دل سے قبول کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک اسی وقت ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے جب عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے اور باہمی اعتماد کو قومی ترجیح بنایا جائے۔
کراچی میں امن مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے ملک کی موجودہ اقتصادی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پورے خطے کے مقابلے میں پاکستان معاشی زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جبکہ خطے کے دیگر ممالک ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن ہیں۔ ان کے بقول، یہ تنزلی اس بات کی غماز ہے کہ ملکی پالیسیاں استحکام سے محروم ہیں اور آئینی اصولوں کو مستقل بنیادوں پر نظرانداز کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا آئین چاروں صوبوں میں میثاق کی حیثیت رکھتا ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کی شکل و صورت کو وقتاً فوقتاً بدل دیا جاتا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے یاد دلایا کہ وہ ضیاالحق کے مارشل لا کے دور سے جمہوریت کی بحالی اور عوامی بالادستی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور یہ جدوجہد آج بھی جاری ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اگر سیاست دان صبر و استقامت اور اتحاد کا مظاہرہ کریں تو ملک ترقی کی منازل طے کر سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ادارے عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کریں کیونکہ جمہوریت اور عوامی رائے کا احترام ہی قومی استحکام کی ضمانت ہے۔ ان کے مطابق، قومی سطح پر باہمی اعتماد پیدا کیے بغیر نہ سیاست مستحکم ہو سکتی ہے اور نہ ہی معیشت کو سہارا دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اختلاف رائے ایک فطری حقیقت ہے اور اس کا ہونا جمہوریت کی روح ہے، لیکن جب معاملہ ملکی سلامتی اور قومی بقا کا ہو تو تمام قوتوں کو ایک صف پر کھڑا ہونا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ اگر امن قائم نہ ہو تو معیشت کی بحالی اور خوشحالی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔