مودی حکومت کی انتہاپسندی: بابا گرونانک کی برسی پر سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا

[post-views]
[post-views]

مودی سرکار کا اصل چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہوگیا ہے۔ بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو بابا گرونانک کی 486 ویں برسی ’’جیوتی جوت‘‘ کے موقع پر پاکستان آنے سے روک دیا ہے۔ یہ برسی 22 ستمبر کو کرتارپور صاحب میں عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے جہاں دنیا بھر سے سکھ یاتری مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے پہنچ چکے ہیں۔

بھارتی وزارتِ داخلہ نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو پاکستان کا سفر کرنے سے منع کیا ہے، جس پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ سکھ رہنماؤں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ بابا گرونانک کی برسی پر یاتریوں کو پاکستان آنے سے روکنا مذہبی تعصب اور اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ اس اقدام کو بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر سکھوں اور مسلمانوں کے خلاف مسلسل امتیازی سلوک کی ایک کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔

پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’سکھ یاتریوں کو اپنے مقدس مقامات پر جانے سے روکنا ان کے مذہبی آزادی کے بنیادی حق پر قدغن لگانے کے مترادف ہے‘‘۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ عمل نہ صرف سکھ برادری بلکہ پوری دنیا کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔

ایک سکھ رہنما نے سوال اٹھایا کہ ’’جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچ ممکن ہیں تو سکھ یاتریوں کو پاکستان آ کر اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟‘‘ ان کے مطابق بھارتی حکومت کا یہ رویہ کھلے عام تعصب اور منافقت کی عکاسی کرتا ہے۔

اسی طرح بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے بھی مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ مذہبی آزادی میں رکاوٹ ڈالے۔ سکھ برادری کو اپنے مقدس مقامات پر جانے سے روکنا نہ صرف افسوسناک بلکہ ناقابلِ برداشت ہے‘‘۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos