پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ہدایت دی ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف فی الحال کسی بھی قسم کی انضباطی کارروائی نہ کرے۔
یہ حکم اس وقت دیا گیا جب علی امین گنڈاپور کی جانب سے الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جس کی صدارت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس محمد فہیم ولی نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل بشیر خان وزیر ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے 2 ستمبر کو وزیر اعلیٰ کو انتخابی اخراجات کے حوالے سے نوٹس بھیجا، حالانکہ قانون کے مطابق الیکشن کے بعد صرف 90 دن کے اندر اس نوعیت کا نوٹس جاری کیا جا سکتا ہے۔ وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اس مدت کے بعد الیکشن کمیشن کارروائی کا اختیار کھو دیتا ہے اور معاملہ صرف الیکشن ٹریبونل میں لے جایا جا سکتا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس سید ارشد علی نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے سوال کیا کہ 90 دن گزر جانے کے بعد الیکشن کمیشن کس بنیاد پر انکوائری کر سکتا ہے؟ اس پر ڈپٹی ڈائریکٹر لاء الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے مطابق کرپٹ پریکٹسز پر کارروائی کا اختیار وقت کی پابندی سے مشروط نہیں ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا اور ہدایت دی کہ 14 دن کے اندر جواب جمع کرایا جائے۔