بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندرا دویدی نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ حالیہ لڑائی نے بھارت کو کئی اہم اسباق سکھائے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنرل دویدی نے کہا کہ رواں سال 7 سے 10 مئی کے دوران ہونے والی پاک بھارت جھڑپ میں دونوں ایٹمی طاقتوں نے ایسے حالات کا سامنا کیا، جن سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکھنے کے لیے صرف یوکرین کی جنگ ہی نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ حالیہ معرکہ بھی ایک بڑی جنگی تجربہ گاہ ثابت ہوا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ “آپریشن سندور” کے دوران بھارت کو مشترکہ کارروائیوں، متعدد محاذوں پر مبنی جنگی حکمت عملیوں، خودکار اور غیر خودکار ہتھیاروں کے استعمال اور ٹیکنالوجی کے مربوط کردار کے حوالے سے گہرے سبق ملے۔ جنرل دویدی کے بقول، اس آپریشن کے دوران بھارت کو سخت مقابلے کے ماحول کا سامنا کرنا پڑا جس نے اس کی فوجی صلاحیتوں کے کئی پہلو بے نقاب کیے۔
بھارتی آرمی چیف نے اپنے بیان میں “نیو نارمل” کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا کہ اب بھارت پاکستان کے خلاف اپنے اصولوں اور مخصوص حکمتِ عملی پر قائم رہے گا۔ تاہم، تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بیان دراصل بھارت کی حالیہ ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔
پاکستانی جے-10 سی طیاروں اور پی ایل-15 میزائلوں کے ہاتھوں بھارتی فضائیہ کو پہنچنے والے بھاری نقصان کو کم کرکے دکھانے کے لیے جنرل دویدی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے چینی ساختہ پاکستانی ہتھیاروں کو غیر مؤثر پایا — ایک دعویٰ جسے عسکری ماہرین نے حقیقت سے بعید قرار دیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق آپریشن سندور بھارت کے لیے ایک بڑی عسکری ناکامی ثابت ہوا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی متعدد بار اپنے بیانات میں اس لڑائی کے دوران پاکستانی فضائیہ کے ہاتھوں بھارتی طیاروں کی تباہی کا ذکر کیا۔
واضح رہے کہ مئی 2025 میں پاکستان نے بھارتی جارحیت کا مؤثر جواب دیتے ہوئے تین رافیل طیاروں سمیت سات بھارتی طیارے مار گرائے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان نے بھارت کے جدید ترین ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کو بھی تباہ کر دیا، جس سے بھارتی دفاعی برتری کا تاثر ختم ہوگیا اور اسے سیز فائر پر مجبور ہونا پڑا۔