اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی سے عدالتی حکم کے باوجود ملاقات نہ کرانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ، جیل سپرنٹنڈنٹ اور دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر کے وضاحت طلب کر لی ہے۔ یہ کارروائی جسٹس ارباب محمد طاہر نے وکیل سلمان اکرم راجا کی درخواست پر کی، جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے تحریری حکم کے باوجود گزشتہ منگل کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، اور ایس ایچ او نے عدالتی حکم کو مکمل طور پر نظرانداز کیا۔
سلمان اکرم راجا نے عدالت سے استدعا کی کہ ملاقات کو یقینی بنانے کے لیے آج ہی ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو ان کے ساتھ جیل بھجوایا جائے۔ تاہم جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ عدالت کسی کو ساتھ نہیں بھیج سکتی، البتہ نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں اور کارروائی قانون کے مطابق ہوگی۔
درخواست گزار کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ عدالت آئندہ سماعت کی جلد تاریخ مقرر کرے تاکہ ملاقات کا معاملہ مزید نہ لٹکے۔ اس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ آپ کو “ایکس کیس” سے پہلے تاریخ دے دی جائے گی۔ راجا صاحب نے جواب دیا کہ وہ مقدمہ تو دسمبر میں ہے، جبکہ آج ملاقات کا دن ہے، اس لیے عدالت آج ملاقات کی اجازت دے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر طلب کرتے ہوئے پوچھا کہ عدالتی حکم کے باوجود ملاقات کیوں نہیں کرائی گئی؟ اس پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ انہوں نے متعلقہ حکام کو اطلاع دے دی تھی اور آج دوبارہ آگاہ کر دیں گے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر سلمان اکرم راجا اپنے موکل سے ملاقات نہیں کر سکیں گے تو کیس میں مؤثر معاونت کیسے فراہم کریں گے؟ جس پر عدالت نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ وہ بانیٔ پی ٹی آئی کی ملاقات کے معاملے کو خود دیکھیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس موقع پر توہینِ عدالت کی درخواست پر تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی۔











