تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان نے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک بھر میں جمعہ، 21 نومبر کو یومِ سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جمعہ کی نماز کے موقع پر ملک بھر میں اس متنازع ترمیم کی کھل کر مذمت کی جائے گی۔ ان کے مطابق یہ ترمیم آئین اور اسلامی اصولوں کو غیر مؤثر بناتی ہے۔
اچکزئی نے بتایا کہ اس معاملے پر ایک بڑی اپوزیشن کانفرنس بھی بلائی جا رہی ہے جس میں تمام طبقات کے نمائندے شامل ہوں گے اور احتجاج مکمل طور پر پرامن ہوگا۔ اس موقع پر علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ پارلیمنٹ سے سپریم کورٹ تک مارچ اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام کے لیے انصاف کے راستے بند کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متفقہ آئین کو متنازع بنا کر ریاست کی سالمیت پر حملہ کیا گیا ہے اور اب عوام کو ہی اس کا جواب دینا ہوگا۔
علامہ ناصر عباس نے اعلان کیا کہ آئندہ جمعہ پورے ملک میں یومِ سیاہ کے طور پر منایا جائے گا اور عوام سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے الزام لگایا کہ حکومت اشرافیہ کے مفادات کے لیے قانون سازی کر رہی ہے، جب کہ عوام مہنگائی، گندے پانی اور قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق 27ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ ہے، جسے پاکستانی عوام مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔
مشتاق خان نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ساتھ روابط اور امریکی دباؤ میں کیے گئے فیصلے فلسطین کے مسئلے پر سودے بازی کے مترادف ہیں، جسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔










