سابق وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ ملک میں بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کے پیشِ نظر ایسے اقدامات کیے جانے چاہئیں جو بہتری کے لیے ماحول پیدا کریں۔ ان کے مطابق ملک اس وقت شدید غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کے دباؤ میں ہے جبکہ کاروباری سرگرمیاں تقریباً ختم ہو چکی ہیں، جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے مطالبہ کیا کہ اڈیالہ جیل میں موجود سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو ملاقات کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کئی افراد کو 40، 40 سال کی سزائیں سنائی گئی ہیں، حتیٰ کہ ان کے اپنے بھتیجے شیخ راشد شفیق کو بھی چالیس سال کی سزا دی گئی ہے۔ شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ جن مقدمات میں وہ پیشیاں بھگت رہے ہیں، ان کے متعلقہ واقعات کے وقت وہ پاکستان میں موجود ہی نہیں تھے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اللہ کے فضل سے ملک میں اچھا وقت بھی ضرور آئے گا اور حالات بہتر ہوں گے۔
اس سے قبل 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے لیے شیخ رشید، بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک اور ان کی ٹیم عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران شیخ رشید احمد اور دیگر ملزمان کی حاضری لگائی گئی، جس کے بعد انہیں جانے کی اجازت دے دی گئی۔
عدالت نے کیس کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے 3 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ عدالتی عملے نے بانی پی ٹی آئی کے وکلاء کو بھی سماعت ملتوی ہونے سے متعلق آگاہ کر دیا۔
دوسری جانب، سماعت سے قبل اے ٹی سی کے باہر گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک کا کہنا تھا کہ وہ عدالت سے درخواست کریں گے کہ انہیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جائے، کیونکہ کیس کے اہم نکات پر ہدایات لینے کے لیے ملاقات ضروری ہے۔










