بلوم برگ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کے موجودہ زرمبادلہ کے ذخائر اگلے 6 ماہ تک اسے ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کے لیے کافی ہیں اس لیے خطرہ چھ ماہ تک ٹل گیا ہے۔
عالمی معیشت اور تجارت پر گہری نظر رکھنے والے امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ نے اپنی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کے پاس اس وقت 5.6 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر ہیں جو اگلے پانچ ماہ کی فنڈنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں یعنی کم از کم اگلے چھ ماہ تک پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ نہیں۔
مزید پڑھیں: https://republicpolicy.com/default-hony-ka-koi-imkan-nahi-pakistan-beroni/
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گو ڈیفالٹ کا خطرہ نہیں لیکن پاکستان کی مشکلات ابھی کم نہیں ہوئیں۔ تعطل کے شکار آئی ایم ایف پروگرام کا دوبارہ آغاز ملک کے لیے انتہائی اہم ہے۔
بلوم برگ کی رپورٹ میں ماہرین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی فنڈنگ کے لیے بھی ضروری ہے کہ اسے قرض دینے والے ممالک سے متوقع 5 بلین ڈالر اور ورلڈ بینک سے 1.7 بلین ڈالر کی امداد مل جائے۔
بلوم برگ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آئی ایم ایف سے رواں برس جون تک پیسے مل جائیں گے لیکن پاکستان کو بیرونی امداد کی مدد سے زرمبادلہ ذخائر کو 14.9 ارب ڈالر تک بڑھانا چاہیے تاہم یہ بھی صرف مارچ 2024 تک ڈالر کی ادائیگیوں کے توازن کو برقرار رکھ سکیں گے۔
مزید پڑھیں: https://republicpolicy.com/mulk-default-ka-koi-khara-nahi-wazire-khazana/
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اہم سوال یہ ہے کہ پاکستان اس کے بعد کے 12 ماہ کیسے پورا کرے گا، جب اس کی ڈالر کی مالیاتی ضروریات کم از کم 11 بلین ڈالر ہوں گی۔ سرمایہ کار اب اپریل 2024 میں بڑے ڈالر کے قرض کی ادائیگی کے بارے میں فکر مند ہیں۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف اب بھی پاکستان کی 2.6 بلین ڈالر کی بقیہ قرض کی قسطیں روک سکتا ہے لیکن سیلاب کی تباہی کاریوں کے تناظر میں شاید آئی ایم ایف ایسا نہ کرے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے پاکستان اور اقوام متحدہ کے زیر اہتمام مشترکہ جنیوا کانفرنس کافی اہمیت اختیار کرگئی ہے جس میں پاکستان کو امداد ملنے کا امکان بھی ہے اور وزیر خزانہ اسحاق آئی ایم ایف کے وفد سے اہم ملاقات بھی کریں گے۔