اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے نیشنل پارک میں مونال سمیت تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیساکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مونال ریسٹورنٹ انتظامیہ اور محکمہ جنگلی حیات کی درخواستوں کی سماعت کی۔
عدالت نے سی ڈی اے کو 8600 ایکڑ پارک لینڈ سے متعلق اصل ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملٹری اسٹیٹ آفس زمین کی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔ تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ یہ زمین حکومت پاکستان کی ہے اور سوال کیا کہ یہ سی ڈی اے کی ملکیت ہے یا کسی اور ادارے کی؟
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کو طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے سی ڈی اے رپورٹ میں غیر متعلقہ تعمیرات کو شامل کرنے پر تنقید کرتے ہوئے سی ڈی اے کی دیانتداری پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ عدالتی استفسار کے جواب میں چیئرمین سی ڈی اے نے انکشاف کیا کہ مارگلہ ہلز میں رواں سیزن میں 21جگہوں پر آگ لگی۔
سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ نیشنل پارک کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مونال سمیت تمام ریستوران تین ماہ کے اندر منتقل ہوجائیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ پارک کے باہر زمین لیز پر دیتے وقت ان ریسٹورنٹس کو ترجیح دی جائے۔
عدالت نے پارک کے اندر ریستورانوں کو دی گئی تمام لیز کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نیشنل پارک میں تجارتی سرگرمیاں بند کرنے کا حکم دیا۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.