اسلام آباد: قید سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی پارٹی رہنماؤں اور وکلاء سے ملاقاتوں اور مشاورت نہ کروانے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی۔
اس وقت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید خان نے اپنی درخواست میں وزارت داخلہ، وزارت دفاع، سیکرٹری داخلہ، پنجاب حکومت اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو مدعا علیہ نامزد کیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود جیل سپرنٹنڈنٹ نے وکلاء اور پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتیں نہیں کروائیں۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے 8 فروری کے عام انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹوں کی الاٹمنٹ کے لیے عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں کے درمیان مشاورت کی اجازت دی تھی۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے مخالفین کی ناپاک عزائم کی وجہ سے پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے مشاورت کا عمل روکا گیا۔
عمران خان دعویٰ کرتے ہیں کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکار جیل کی تمام کارروائیوں کی نگرانی کرتے ہیں، جو پی ٹی آئی کے بانی کی پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ ہیں۔
درخواست میں عمران خان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کےساتھ کیے گئے سلوک کا بھی ہے، جنہیں قید کے دوران روزانہ 15 افراد سے ملنے کی اجازت دی گئی تھی۔
سابق وزیراعظم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ انہیں مختلف معاملات پر پارٹی قیادت سے مشاورت کرنے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سول انتظامیہ کے معاملات میں مداخلت سے روکا جائے۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.