Premium Content

Add

آج وجاہت علی عطرے کی برسی ہے

Print Friendly, PDF & Email

اُنیس سو پنتالیس عظیم موسیقار رشید عطرے کے ہاں جنم لینے والے وجاہت علی عطرے اپنے والد کے جانشین ہوئے اگرچہ رشید عطرے صاحب کے اور بھی فرزند تھے لیکن فنی وارث وجاہت عطرے ہی ثابت ہوئے اگرچہ رشید عطرے کی طرح انہیں اردو فلموں کے بڑے پروجیکٹ نہ مل سکے لیکن انہوں اپنی صلاحیتوں سے چھوٹے پنجابی پروجیکٹ کو انمول بنا دیا انکی ہر فلم کا ہر گیت سپر ہٹ ہوا۔ والد کے انتقال کے بعد 1969 میں اپنی پہلی ہی فلم نکے ہوندیاں دا پیار میں انکا گیت آندا تیرے لئی ریشمی رومال آج تک زباں زد عام ہے۔ کیرئیر کے ابتدائی سالوں میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب انکی چند فلاپ فلموں کی وجہ سے لوگوں نے انہیں دیکھ کر راستہ بدلنا شروع کردیا ایسے وقت میں انکے دوست خوجہ پرویز نے معروف ہدایت کار حیدر چودھری سفارش کرکے انہیں فلم نوکر وہٹی دا سائن کروادی اس فلم سے قبل انکی فلم خوشیا کے گیت بھی قدرے کامیاب رہے تھے بحرحال وجاہت عطرے نے فلم شروع کی خواجہ صاحب نے گیت لکھے کلائمکس کی سچوئشن پرخواجہ صاحب نے جو گیت لکھا وہ وجاہت صاحب کو بھی بہت پسند آیا انہوں نے شاعری کے شایان شان دھن بنائی اور نہایت پرجوش انداز میں حیدر چودھری صاحب کو سنانے پہنچے انکی حیرت کی اس وقت انتہا نہ رہی جب طرز اور کلام سن کر حیدر چودھری کے کان پر جوں بھی نہ رینگی اور انہوں نے اس طرز کو ایک دم ریجیکٹ کردیا خواجہ پرویز اور وجاہت عطرے چودھری صاحب کو بہت دیر سمجھانے کے بعد اس فیصلے پر اتر آئے کہ اگر یہ دھن نہیں تو نہ وہ اس فلم کے گیت لکھیں گے اور وجاہت عطرے موسیقی دیں گے وہ احتجاجاً فلم سے دستبردار ہوگئے بعد ازاں چودھری صاحب کو خیال آیا کہ فنکاروں کی بات مان لی جائے اور انہوں نے نتائج کی مکمل زمے داری خواجہ پرویز اور وجاہت عطرے کو سونپتے ہوئے اس گیت کو منظور کرلیا وقت نے ثابت کیا کہ وہی گیت فلم کی پہچان اور کامیابی کی وجہ بنا گیت کےبول تھے زندگی تماشا بنی دنیا دا ہاسا بنی اس گیت کے لئے افشاں بیگم کی آواز لی گئی جنہوں نے اپنی گائیکی سے اس دھن کے ساتھ مکمل انصاف کیا۔ 2 ستمبر1981 وجاہت عطرے کی زندگی میں ایک جمعہ ایسا بھی آیا کہ جب ایک ہی دن انکی 3 بلاک بسٹر فلمیں نمائش کے لئے پیش ہوئیں جن میں شیر خان جھانجھریا پہنا دو میں چڑھی چبارے عشق دے توں جے میرے ہمیشہ کول رہویں میں وی بدنام سیاں توں وی بدنام چن وریام کے گیت وے سوہنے دیا کنگنا سودا اکو جیہا میں اک دھرتی سڑدی بلدی سن سن بھابھی ڈھول پیا وجدا سالا صاحب کے تمام گیت میں تے میرا دلبر جانی وے اک تیرا پیار مینوں ملیا میں تے میرا دلبر جانی پہلا سلام کراں تینوں مہرباناں جندڑی اے ہن تے مگروں لہہ جا اسی طرح 1983 میں انکی دو مزید فلمیں یادگار رہیں جن میں ہدایت کار رنگیلا کی فلم سونا چاندی کے گیت گورا نی رنگ گورا ہتھ ملا دلدارا گل پکی ہوگئی اف اللہ بے درد نہ بن مزکورہ سال ہی میں انکی فلم صاحب جی کے گیتوں نے الگ تاریخ رقم کردی یہ تمام فلمیں گانوں کی وجہ سے کامیاب ہوئیں لڈی ہے جمالو پاؤ رہنا بلیاں تے ناں میں وی تیری دل وی تیرا اکھیاں دی لالی کجھ کہندی جانی او میرے جانی 1984 میں ہدایت کار یونس ملک کی فلم شعلے کے گیت سوہنے دی تویتڑی اور جھانجھر دی پاواں جھنکار آج تک میوزیکل ایونٹس میں روز اول کی طرح مقبول ہیں۔ 80کی دھائی کے آخر میں فلساز ندیم اورہدایت کار اقبال کاشمیری کی کامیاب ترین فلم مکھڑا کے گیت بھی ہماری فلمی تاریخ کاسنہرا حصہ ہیں۔ اک میرا مکھڑاپیارا پاگل زمانہ سارا ویکھ وے دن چڑھیا کہ نئیں سمیت تمام ہی گیت ناقابل فراموش ہیں ۔ آخری چند سالوں میں انکی فلمیں شرارت محبت اں سچیاں کالو اور عشق خدا بھی قابل زکر ہیں۔ وجاہت عطرے اب سے 6 برس قبل آج ہی کے دن لاہور میں وفات پاگئے تھے۔ اللہ تعالی انکی بے حساب مغفرت فرمائے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

AD-1