اے ڈی بی نے ریکو ڈک کے لیے 41 کروڑ ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کی منظوری دے دی۔

[post-views]
[post-views]

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے بڑے معدنی منصوبے ریکو ڈک کے لیے 410 ملین ڈالر مالیت کا سرمایہ فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ منصوبہ تانبے اور سونے کے دنیا کے سب سے بڑے غیر استعمال شدہ ذخائر میں شمار ہوتا ہے، جسے کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ آپریٹ کرے گی۔

اے ڈی بی کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق منظور شدہ پیکیج میں دو قرضے شامل ہیں جن کی مجموعی مالیت 300 ملین ڈالر ہے، جبکہ 110 ملین ڈالر کی مالی ضمانت حکومتِ پاکستان کو فراہم کی جائے گی۔

ریکو ڈک منصوبے سے 2028 کے بعد سونے اور تانبے کی باقاعدہ پیداوار شروع ہونے کی توقع ہے۔ تخمینوں کے مطابق اس سے تقریباً 70 ارب ڈالر کا فری کیش فلو پیدا ہوگا۔ منصوبے کی کل لاگت 6.6 ارب ڈالر ہے، جس میں بیرک گولڈ کا حصہ 50 فیصد جبکہ بقیہ حصہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پاس ہوگا۔

پاکستانی حکام کے مطابق یہ منصوبہ نہ صرف ملکی معدنی شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دے گا بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے کا بھی سبب بنے گا۔ امریکا سمیت کئی دیگر ممالک کی کمپنیاں اس میں شمولیت کی خواہش ظاہر کر چکی ہیں۔ یاد رہے کہ ریکو ڈک کئی برسوں تک قانونی تنازعات کا شکار رہا، تاہم 2022ء میں یہ مسائل حل کر لیے گئے۔

منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں سالانہ دو لاکھ میٹرک ٹن تانبے کی پیداوار کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جسے بعد میں توسیع دے کر چار لاکھ میٹرک ٹن تک بڑھایا جائے گا۔ بیرک گولڈ کے مطابق منصوبے کی متوقع عمر 37 سال سے زائد ہو سکتی ہے، بشرطیکہ مزید اپ گریڈ اور نئی دریافتیں ممکن ہوں۔

اس سے قبل انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن اس منصوبے کے لیے 700 ملین ڈالر کی فنڈنگ کا معاہدہ کر چکی ہے، جبکہ مزید سرمایہ کاری کے لیے امریکا کے ایکسپورٹ-امپورٹ بینک، کینیڈا کے ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ انسٹیٹیوشن اور جاپان کے جے بی آئی سی کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos