وزیرِاعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز ملک کے بحران زدہ زرعی شعبے کو بحال کرنے کے لیے وسیع اصلاحات کا اعلان کیا، جن کا آغاز کسانوں کے لیے زرعی قرضوں تک آسان رسائی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت زرعی فنان سنگ سے ہوگا۔
زرعی ترقی پر طویل اجلاسوں کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے زرعی ترقیاتی بینک میں فوری اور شفاف اصلاحات کی ہدایت کی تاکہ کسانوں کو سادہ اور شفاف طریقے سے قرضے میسر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جولائی سے شروع ہونے والے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت زرعی منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی، جن میں مشینی زراعت، ڈیجی ٹلائزیشن اور کسانوں کے لیے کاروباری ماحول کی بہتری شامل ہوگی۔ ان اصلاحات کا مقصد زرعی پیداوار میں اضافہ، لاگت میں کمی اور دیہی روزگار کو فروغ دینا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پائیدار زرعی اصلاحات معیشت کو مستحکم کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اصلاحات صرف فصلوں تک محدود نہیں ہوں گی بلکہ مویشی پالنے کے شعبے کو بھی شامل کیا جائے گا، اور وفاقی و صوبائی حکومتیں مل کر ان پر عملدرآمد کریں گی۔
انہوں نے ایک جامع قومی زرعی حکمتِ عملی کی تیاری کا بھی اعلان کیا جو صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت سے بنائی جائے گی۔ اس میں زرعی زوننگ، ویلیو چین کی بہتری اور عالمی معیار کے مطابق برآمدات بڑھانے پر زور ہوگا۔
وزیرِاعظم نے چھوٹے کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی تک رسائی دینے کی اہمیت پر زور دیا اور بتایا کہ ایک ڈیجیٹل نظام تیار کیا جا رہا ہے تاکہ کسانوں کو جدید زرعی معلومات اور پالیسیوں سے بروقت آگاہ رکھا جا سکے۔ انہوں نے ماہرین کی آراء کو قلیل و طویل مدتی پالیسیوں میں شامل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اجلاس میں پیش کی گئی تجاویز میں زرعی اجناس کے لیے اسٹوریج کی سہولیات بڑھانا، زرعی پیداوار میں اضافہ، انفراسٹرکچر کی بہتری، اور ایک شفاف و کاروبار دوست ضابطہ جاتی فریم ورک تشکیل دینا شامل تھا۔