یہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ایشیا کپ کے چند میچز ملک میں رکھنے کی آخری کوشش ہے۔ پاکستان کو ایشیا کپ کی میزبانی کرنی ہے، لیکن پاکستان کے روایتی بھارتی حریف کے انکار کی وجہ سے ایشیا کپ کے پاکستان میں ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔ پاکستان نے ایشیا کپ کروانے کے لیے ہائبرڈ ماڈل پیش کیا ہے۔ تاہم بنگلہ دیش اور سری لنکا نے مجوزہ ‘ہائبرڈ ماڈل’ پر تشویش کا اظہار کیا ۔بھارت چاہتا ہے کہ ایشیا کپ پاکستان کی بجائے کسی نیوٹرل وینیو بالخصوص یو اے ای میں کروایا جائے۔بھارت کی یہ منطق سمجھ سے باہر ہے ۔ پاکستان نے ہر ممکن سکیورٹی فراہم کروانے کی یقین دہانی کروائی ہے لیکن بھارتی بورڈ اپنی ہٹ دھرمی قائم رکھے ہوئے ہے۔ پی سی بی کی عبوری کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے مزید میدان چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے اب پیش کش کی ہے کہ فائنل نیوٹرل سرزمین پر کھیلا جائے۔پی سی بی چیئرمین اس ہفتے ایشین کرکٹ کونسل کے ساتھ بات چیت کے لیے متحدہ عرب امارات میں تھے۔ پچھلے سال، کونسل کے سربراہ، جے شاہ نے یہ کہہ کر پاکستان کو ناراض کیا کہ ایشیا کپ کو پاکستان سے باہر جانا پڑے گا کیونکہ ہندوستانی ٹیم کو اپنی حکومت سے کلیئرنس ملنے کا امکان نہیں تھا۔ جب سے نجم سیٹھی نے چارج سنبھالا ہے، بورڈ نے اس بات کو مدنظر رکھا ہے کہ پاکستان کو اس سال کے آخر میں ورلڈ کپ کے لیے ہندوستان جانا پڑے گا اور ایک ‘ہائبرڈ ماڈل’ تجویز کیا ہے۔ پی سی بی نے زور دیا کہ وہ بھارت کے ساتھ باہمی رویہ اپنائے گا، نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان اپنے ورلڈ کپ کے میچ بنگلہ دیش میں یا بھارت کے لیے قابل قبول مقام پر کھیل سکتا ہے۔
ہائبرڈ ماڈل ایک قابل عمل حل لگتا تھا جب تک کہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ اور سری لنکا کرکٹ نے یہ نہیں کہا کہ وہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان شٹل کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ پاکستان کے لیے ایشیا کپ کی میزبانی انتہائی اہم ہے کیونکہ اس کی وجہ سے 2025 میں چیمپین ٹرافی کا انعقاد بھی ہونا ہے، اس لیے اب اس نے تجویز دی ہے کہ ابتدائی چار میچز پاکستان میں کرائے جائیں۔ اس کے بعد ٹیمیں ٹورنامنٹ کے اختتام کے لیے متحدہ عرب امارات کا سفر کر سکتی ہیں۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آگے کیا ہوتا ہے۔ یہ واضح ہے کہ بورڈ آف کرکٹ کنٹرول ان انڈیا ایونٹ کو پاکستان سے باہر منتقل کرنے کا خواہاں ہے اور دوسروں پر اس کا ساتھ دینے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ پی سی بی پہلے ہی بہت سی رعایتیں دے چکا ہے۔ بورڈ کو اب اپنی حتمی پیشکش پر قائم رہنا چاہیے۔