بلاگ تلاش کریں۔

مشورہ

ٹرمپ کی ثالثی ناکام؟ تھائی اور کمبوڈیائی افواج میں دوبارہ تصادم

[post-views]
[post-views]

اتوار کی صبح کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان متنازعہ سرحدی علاقوں میں ایک بار پھر گولہ باری کا تبادلہ ہوا، حالانکہ اس سے چند گھنٹے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے فوری جنگ بندی پر بات چیت پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا کے ان دو ہمسایہ ممالک کے درمیان گزشتہ ایک دہائی کی بدترین جھڑپوں میں اب تک 30 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں، جبکہ دونوں ممالک کی سرحدی آبادی سے 1 لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

کمبوڈیا کی وزارتِ دفاع کے مطابق، تھائی لینڈ نے اتوار کی صبح متعدد سرحدی مقامات، بشمول پھنوم کموچ (جو تھائی صوبہ تراٹ سے متصل ہے)، پر توپخانے سے حملے اور زمینی کارروائیاں کیں، جن میں تاریخی مندروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ دوسری جانب تھائی فوج کا کہنا ہے کہ کمبوڈیا نے کئی مقامات پر، بشمول شہری آبادیوں کے نزدیک، گولہ باری کی، جس سے گھروں کو نقصان پہنچا اور مویشی ہلاک ہوئے۔

یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں پیدا ہوئی ہے جب امریکہ اور ملائیشیا کی جانب سے جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے وزرائے اعظم سے گفتگو کے بعد کہا کہ فریقین فوری اور غیر مشروط جنگ بندی پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ کمبوڈیائی وزیر اعظم ہُن مانیت نے اس موقف کی کھل کر حمایت کی، جبکہ تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیر اعظم فُم تھام ویچایہ چائی نے اصولی طور پر رضامندی ظاہر کی مگر اس کے ساتھ کمبوڈیا سے سنجیدہ اور مخلص رویہ اپنانے کا مطالبہ کیا۔

کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان 817 کلومیٹر طویل زمینی سرحد پر کئی دہائیوں سے تنازع موجود ہے، خاص طور پر تاریخی مندروں تا موان تھوم اور 11ویں صدی کے پریاہ وی ہیر کی ملکیت پر اختلافات کی بنیاد پر۔ 1962 میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے پریاہ وی ہیر کو کمبوڈیا کا حصہ قرار دیا تھا، لیکن 2008 میں جب کمبوڈیا نے اس مقام کو یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج سائٹ کے طور پر رجسٹر کرانے کی کوشش کی، تو کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ ہوا اور اس کے بعد مختلف جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔

کمبوڈیا نے جون میں ایک بار پھر عالمی عدالت سے رجوع کرنے کی خواہش ظاہر کی، تاہم تھائی لینڈ نے عدالت کے دائرہ اختیار کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے دو طرفہ مذاکرات کو ترجیح دینے کا اعلان کیا ہے۔

تازہ ترین جھڑپوں کی بنیاد مئی میں ایک کمبوڈیائی فوجی کی ہلاکت بنی، جس کے بعد دونوں جانب فوجی تعیناتیوں میں اضافہ ہوا اور سفارتی کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی، جو اب نہ صرف دو طرفہ تعلقات بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرے کی صورت اختیار کر چکی ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos