بیجنگ نے فلپائن کو خبردار کیا ہے کہ تائیوان کے تنازع میں امریکا کا ساتھ دینا خطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ نے فلپائن کے حالیہ موقف کو “آگ سے کھیلنے” کے مترادف قرار دیا اور منیلا پر زور دیا کہ وہ ’ون چائنا‘ پالیسی کا احترام کرے۔
یہ ردعمل فلپائن کے صدر فرڈی نینڈ مارکوس جونیئر کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ تائیوان سے جغرافیائی قربت اور وہاں موجود بڑی تعداد میں فلپائنی شہریوں کی وجہ سے، چین اور امریکا کے درمیان کسی بھی ممکنہ جنگ میں فلپائن خود کو اس تنازع کا حصہ پائے گا۔
Watch analysis on Republic Policy YouTube
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ فلپائن کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے اور اس کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا چاہیے۔ بیجنگ کا کہنا ہے کہ ’ون چائنا‘ پالیسی نہ صرف چین کا بنیادی اصول ہے بلکہ بین الاقوامی تعلقات کی بنیاد بھی ہے۔
Follow updates on Republic Policy Twitter
یہ کشیدگی ایسے وقت میں بڑھ رہی ہے جب بحیرہ جنوبی چین میں دونوں ممالک ایک دوسرے پر جارحانہ اقدامات کا الزام عائد کر رہے ہیں۔ اس متنازع خطے میں سمندری حدود اور وسائل پر دعوے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔
Join discussion on Republic Policy Facebook
دوسری جانب امریکا نے بھی اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ممکنہ تنازع میں وہ فلپائن کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔ واشنگٹن نے یاد دہانی کرائی کہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی معاہدہ موجود ہے جو حملے کی صورت میں باہمی تعاون کو یقینی بناتا ہے۔
Follow insights on Republic Policy Instagram
عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال نہ صرف خطے میں کشیدگی کو بڑھا رہی ہے بلکہ ایشیا پیسفک میں طاقت کے توازن پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔ تائیوان کا مسئلہ پہلے ہی امریکا اور چین کے تعلقات میں کشیدگی کا بڑا باعث ہے، اور اب فلپائن کا موقف اس تنازع کو مزید پیچیدہ کر رہا ہے۔
Watch quick brief on Republic Policy TikTok
سیاسی مبصرین کے مطابق اگر یہ کشیدگی مزید بڑھی تو یہ نہ صرف فلپائن اور چین بلکہ پورے خطے کے لیے سنگین نتائج پیدا کر سکتی ہے، جہاں اقتصادی، عسکری اور سفارتی محاذ پر اثرات طویل مدت تک محسوس کیے جا سکتے ہیں۔