وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کثیر الجماعتی کانفرنس میں ’’اچھے طالبان‘‘ کی پالیسی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ہتھیار رکھیں گے، ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس کی کارروائیوں کے باوجود ان عسکریت پسندوں کو خفیہ ادارے رہا کر دیتے ہیں۔ گنڈاپور نے تجویز دی کہ اگر کسی کو یہ طالبان پسند ہیں تو انہیں وردی پہنا کر مقبوضہ کشمیر بھیجا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرحدی علاقوں میں بڑھتی دہشت گردی وفاقی حکومت کی ناقص سرحدی نگرانی کا نتیجہ ہے، اور مطالبہ کیا کہ بارڈر پر فوج تعینات کی جائے جبکہ صوبے کے اندرونی معاملات صوبائی حکومت خود سنبھال سکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ فورسز اور دہشت گردوں کی جانب سے کواڈ کاپٹر حملوں میں شہری متاثر ہو رہے ہیں، لہٰذا ان کا استعمال بند کیا جائے گا۔ انہوں نے ضم شدہ اضلاع سے متعلق وفاق کے وعدے پورے نہ ہونے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور صوبے کے معدنی وسائل پر ٹیکس کی مخالفت کی۔
انہوں نے 15 دن کے اندر اضلاع کے نمائندوں پر مشتمل جرگہ اور بعد ازاں گرینڈ جرگہ بلانے کا اعلان کیا۔
اجلاس میں چند جماعتوں نے شرکت کی جبکہ پیپلز پارٹی، اے این پی، مسلم لیگ ن اور جے یو آئی (ف) نے بائیکاٹ کیا۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ردعمل میں کہا کہ حکومت دہشتگردی کے خاتمے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی اور ایک اہم حکومتی شخصیت پر طالبان کو مبینہ ادائیگی کا الزام بھی لگایا۔