تحریکِ تحفظِ آئین نے اعلان کیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی مبینہ طور پر جعلی منظوری کے فوراً اگلے دن ملک بھر میں یومِ سیاہ منایا جائے گا۔ اس موقع پر عوام سے اپیل کی جائے گی کہ وہ سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج میں شریک ہوں، جبکہ وکلا برادری عدالتوں میں بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اظہارِ یکجہتی کرے گی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ اسی ہفتے اسلام آباد میں ایک قومی مشاورتی کانفرنس منعقد کی جائے گی، جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو مدعو کیا جائے گا۔ اس اجلاس کے بعد ملک گیر جلسوں اور جلوسوں کا شیڈول جاری کیا جائے گا تاکہ عوامی سطح پر تحریک کو مضبوط کیا جا سکے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان میں ایک نیا عمرانی معاہدہ لانے کی ضرورت ہے، اور اس مقصد کے لیے عوامی رائے سازی کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو صرف اعلیٰ سطحی مشاورت تک محدود نہیں رہے گی بلکہ تاجر تنظیموں اور دیگر طبقات کو بھی اس عمل میں شامل کرے گی۔
تحریک نے واضح کیا کہ عدلیہ کے نظام کو کمزور کرنے کی کوششیں جاری ہیں، اس لیے وکلا اس مشاورت میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ اعلامیہ کے مطابق بار کونسلز کی شرکت یقینی بنائی جائے گی جبکہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج صاحبان سے وفود کی سطح پر ملاقاتیں ہوں گی تاکہ آئین کے تحفظ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیا جا سکے۔











