ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ نور مقدم قتل کیس میں اس کی سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کرے، جسے عدالتِ عظمیٰ نے حال ہی میں برقرار رکھا تھا۔
نور مقدم، جن کی عمر 27 برس تھی، جولائی 2021 میں اسلام آباد میں واقع ظاہر جعفر کے گھر سے مردہ پائی گئی تھیں۔ تفتیش سے یہ ثابت ہوا کہ انہیں نہ صرف شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ بعد ازاں ان کا سر قلم کیا گیا۔ ٹرائل کورٹ نے ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی، جس کی توثیق بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی کی تھی۔
اب ظاہر جعفر کی جانب سے مشہور وکیل خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 188 کے تحت 47 صفحات پر مشتمل نظرثانی درخواست دائر کی ہے. اس درخواست میں ریاست اور نور کے والد شوکت علی مقدم کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے “ذہنی بیماری اور دماغی معذوری” کے دفاعی نکتہ نظر کو مناسب طور پر نہیں سنا اور سرسری طور پر مسترد کر دیا، جو انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔