بھارت نے ایک مرتبہ پھر آبی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی کی ہے اور دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا ہے جس کے باعث پاکستان میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ اس پیش رفت نے نہ صرف مقامی آبادی کو شدید خدشات میں مبتلا کر دیا ہے بلکہ ماہرین کے مطابق صورتحال آئندہ دنوں میں مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔
بھارتی حکام نے سفارتی ذرائع کے ذریعے پاکستان کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا کہ دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑا جا رہا ہے۔ اس اطلاع کے بعد پاکستان میں نچلے درجے کے علاقوں اور نشیبی مقامات پر شدید سیلابی صورتحال کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ وزارتِ آبی وسائل نے فوری طور پر متعلقہ اداروں کو ہنگامی الرٹ جاری کر دیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال کا بروقت تدارک کیا جا سکے۔
بھارتی ہائی کمیشن کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق دریائے ستلج کے دو اہم مقامات، ہریکے اور فیروز پور، پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے خدشات موجود ہیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں سے پانی کا بہاؤ براہِ راست پاکستان کی سرحدی حدود کی طرف بڑھتا ہے، جس سے ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر نقصانات ہو سکتے ہیں۔
ادھر، پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بھارتی اطلاع کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری اقدامات اٹھائے ہیں۔ لاہور، ساہیوال، بہاولپور، ملتان اور ڈیرہ غازی خان کے کمشنرز کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ ہنگامی منصوبہ بندی کو فعال کریں اور انتظامی مشینری کو مکمل طور پر متحرک کریں۔ اس کے ساتھ ہی قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولنگر، وہاڑی، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفرگڑھ کے ڈپٹی کمشنرز کو بھی خصوصی ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ اپنے اضلاع میں سیلابی خطرات کے پیش نظر تمام ضروری انتظامات مکمل کریں۔
ماہرین کے مطابق اگر پانی کا بہاؤ اسی رفتار سے بڑھتا رہا تو دریائے ستلج کے کناروں پر واقع دیہات اور شہروں میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی کرنا پڑ سکتی ہے۔ حکومتِ پنجاب نے ضلعی سطح پر ایمرجنسی کنٹرول رومز قائم کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ عوام کو بروقت معلومات فراہم کی جا سکیں اور ریلیف آپریشن میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔