پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ’ڈیل‘ کا تاثر ہم پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں، کوئی ڈیل نہیں ہو رہی، اگر ایسا ہوتا تو بانی پی ٹی آئی کو دو برس جیل میں نہ گزارنے پڑتے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی عدلیہ اور جمہوریت کی بالادستی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے اور ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہمارے خلاف مقدمات خالصتاً سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے ہیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ جو لوگ پارٹی چھوڑ گئے ان کے خلاف کوئی کیس نہیں بنایا گیا، لیکن ہمارے کارکنوں کو سزائیں دی گئیں اور انہیں نااہل بھی کیا گیا، اس کا سیاسی حل نکالنا ضروری ہے اور ابھی بھی وقت موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سیاستدان نوابزادہ نصراللہ کی طرح کردار ادا نہیں کرتے جو لوگوں کو بٹھا کر حل نکال سکیں، اس وقت کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں بانی پی ٹی آئی کا نمائندہ ہوں، چاہے وہ جیل میں ہوں یا باہر۔ بانی پی ٹی آئی سخت موقف رکھنے والے نہیں، انہوں نے تین برسوں میں بارہا لچک دکھائی۔ جب مینڈیٹ چرایا گیا تو انہوں نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی لیکن کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت بھی بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کی پیشکش کی مگر کچھ نہ ہو سکا، اب بھی دوسری طرف سے کچھ نہ کچھ گڈ ول دکھایا جانا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا موقع تک فراہم نہیں کیا جاتا حالانکہ یہ ان کا حق ہے۔