ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے پاکستان کے صدر بننے سے متعلق تمام باتیں بے بنیاد ہیں۔
برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کو دیے گئے انٹرویو میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں پھیلنے والی یہ افواہیں حقیقت سے کوئی تعلق نہیں رکھتیں۔ ان کے مطابق معرکہ حق کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی تجزیے اور قیاس آرائیاں بھی یکسر غلط اور غیر مصدقہ ہیں۔
بھارت کی جانب سے ممکنہ فوجی کارروائی پر ردعمل کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اس بار پاکستان کی حکمتِ عملی مختلف ہوگی، جس کا آغاز بھارت کے مشرقی حصے سے ہوگا، اور ضرورت پڑنے پر بھارت کے اندر گہرائی تک کارروائیاں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اسے بھی ہر جگہ نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
یہ افواہیں اس وقت زور پکڑ گئی تھیں جب سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ صدر آصف علی زرداری کو ہٹا کر فیلڈ مارشل عاصم منیر کو صدر بنایا جا رہا ہے۔ اس پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کو نشانہ بنانے والی مہم کے پیچھے کون ہے، یہ حکومت بخوبی جانتی ہے، اور یہ بھی جانتے ہیں کہ اس مہم کا فائدہ کس کو پہنچانا مقصود ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ صدر کے استعفے کی نہ تو کوئی بات ہوئی ہے اور نہ ہی آرمی چیف کی جانب سے صدارت کے منصب کے لیے کسی خواہش یا ارادے کا کوئی اظہار ہوا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے بھی ان قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صدر آصف علی زرداری ملک کے منتخب صدر ہیں اور ان کے خلاف ایسی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افواہیں پھیلانے والے نہ آئین کو سمجھتے ہیں اور نہ قانون کو، جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر موجودہ حکومت کا چلنا ممکن نہیں۔