وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واضح کیا ہے کہ حکومت نے باضابطہ طور پر موسمیاتی اور زرعی ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور اس کے تحت ملک کے کسانوں اور متاثرہ عوام کے لیے فوری اور جامع اقدامات کیے جائیں گے۔ ان کے مطابق یہ ایمرجنسی اس لیے ڈکلیئر کی گئی ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں اور حالیہ سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے نقصانات کا فوری ازالہ کیا جا سکے اور کاشتکاروں کو ان کے نقصانات کا معاوضہ فراہم کیا جا سکے۔
کمالیہ میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ کسانوں کو درپیش نقصانات کا درست تخمینہ لگانے کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ یہ کمیٹی زمینی حقائق کا جائزہ لے کر ایسی رپورٹ مرتب کرے گی جس کی بنیاد پر حکومت آئندہ کے لیے پالیسی اور ریلیف اقدامات طے کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے اہم ضرورت یہ ہے کہ متاثرہ کسانوں اور عوام کو فوری امداد فراہم کی جائے تاکہ ان کی مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔
محمد اورنگزیب نے زور دیا کہ ملک کی معیشت کو آگے بڑھانے میں نجی شعبے کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان کے مطابق حکومت نجی سرمایہ کاری کے فروغ اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو مضبوط کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ معیشت کو دیرپا بنیادوں پر بہتر بنایا جا سکے۔
وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ حالیہ سیلابی صورتحال کے باعث بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں اور اس حوالے سے حکومت نے باقاعدہ سروے شروع کیے ہیں۔ یہ سروے اس بات کا تعین کریں گے کہ فصلوں، مویشیوں اور بنیادی ڈھانچے کو کس حد تک نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف خود بھی متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ زمینی حقائق کا قریب سے مشاہدہ کرکے متاثرین سے اظہار یکجہتی کیا جا سکے۔
معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بحالی اور بہتری کی جانب گامزن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر فیول کی قیمتوں میں کمی سے بین الاقوامی مہنگائی کا دباؤ کم ہوا ہے، جس کے مثبت اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہوں گے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ مصنوعی مہنگائی ایک سنگین مسئلہ ہے، جسے روکنے کے لیے حکومت اقدامات کر رہی ہے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
یوں وزیر خزانہ کا یہ بیان اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت ایک طرف فوری ریلیف اور زرعی شعبے کی بحالی پر توجہ دے رہی ہے جبکہ دوسری طرف معیشت کی مجموعی سمت کو بھی درست رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔