اسلام آباد ہائی کورٹ کے چار معزز ججوں نے 27ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا باضابطہ فیصلہ کر لیا ہے۔ اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ججز کی جانب سے آئینی ترمیم کے خلاف ایک جامع درخواست کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے، جس میں ترمیم کے مختلف قانونی اور آئینی پہلوؤں پر اعتراضات درج کیے گئے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں چار رکنی گروپ اس ترمیم کو چیلنج کرے گا۔ اس سلسلے میں تیار کردہ ڈرافٹ سپریم کورٹ کو بھجوا دیا گیا ہے، اور توقع ہے کہ آج ہی 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف یہ معاملہ باقاعدہ طور پر عدالتِ عظمیٰ میں اٹھایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق درخواست گزاروں میں جسٹس محسن اختر کیانی کے علاوہ جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق بھی شامل ہیں، جو اس ترمیم کے قانونی جواز کو عدالت کے سامنے چیلنج کریں گے۔
دوسری جانب وزیرِ قانون کا مؤقف سامنے آیا ہے کہ پارلیمان کی آئینی ترمیم کو کسی بھی عدالت کے سامنے چیلنج نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا خصوصی اور حتمی اختیار ہے۔ وزیرِ قانون کے مطابق ایسی کسی بھی درخواست کا قانونی جواز موجود نہیں، تاہم کارروائی کا حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی۔











