پاک افغان سرحد کی مسلسل بندش کو 40 روز گزر چکے ہیں، جس کے باعث چمن میں بابِ دوستی، خیبر میں طورخم، شمالی وزیرستان میں غلام خان، جنوبی وزیرستان میں انگور اڈا اور کرم میں خرلاچی کی گزرگاہیں بدستور غیر فعال ہیں۔ ان سرحدی پوائنٹس کی بندش نے دونوں ممالک کے درمیان آمدورفت اور تجارت کو شدید متاثر کر دیا ہے۔
چمن میں بابِ دوستی کے مقام پر ہر قسم کی تجارتی سرگرمی اور ویزا ہولڈر شہریوں کی آمدورفت آج بھی مکمل طور پر معطل ہے، جس سے مقامی آبادی اور کاروباری حلقوں کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
اس دوران پشاور میں ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے جعلی دستاویزات کے حصول میں ملوث 5 افغان شہریوں کو گرفتار کیا، جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔
لیویز حکام کا کہنا ہے کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کا بابِ دوستی کے راستے انخلا تیزی سے جاری ہے، جبکہ بارڈر بند ہونے کے باعث مقامی انتظامیہ پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
طورخم بارڈر کی بندش کے نتیجے میں سینکڑوں کارگو گاڑیاں دونوں اطراف کھڑی ہیں، جس سے تجارتی سامان کی ترسیل بری طرح متاثر ہے۔ شمالی وزیرستان میں غلام خان، جنوبی وزیرستان میں انگور اڈا اور کرم ضلع میں خرلاچی سرحد کے بند ہونے سے بھی تمام مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہے، جس نے تجارتی سرگرمیوں کو مزید سست کر دیا ہے۔











