کراچی: غیر سرکاری تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن کی کال پر2800 پاکستانی ڈاکٹروں نے غزہ میں رضاکارانہ خدمات کی پیشکش کر دی۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ آرتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر حفیظ الرحمان بھی ان 2,800 پاکستانی ڈاکٹروں میں شامل ہیں جنہوں نے غزہ میں خدمات کی پیشکش کی ہے۔
ڈاکٹر حفیظ الرحمن کے مطابق انہوں نے جب اپنے والد کو اپنے فیصلے کے بارے میں بتایا تو اُن کے والد نے ایک ہی بات کہی کہ ’’فلسطین کے لوگوں کو میرا سلام کہنا‘‘۔
کئی پاکستانی این جی اوز نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ فلسطینیوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ سب مل کر کام کریں ۔
اخوت کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ’’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمیں اپنے وسائل کو جمع کرنا چاہیے، چاہے وہ رضاکاروں کی شکل میں ہوں، امدادی سامان، یا ادویات اور آلات، یہ سب این ڈی ایم اے کے ذریعے حکومت پاکستان کی پالیسی اور پروٹوکول کے مطابق جب بھی ضرورت ہو، بھیجے جائیں‘‘۔
ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے ایک نجی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب میں چوبیس گھنٹے کام کرنے والے ڈاکٹروں کے بارے میں سنتا ہوں، جن کے پاس اپنے ہی خاندان کے افراد کی موت پر سوگ منانے کا بھی وقت نہیں ہوتا، تو مجھے لگتا ہے کہ میں بیٹھ کر کچھ نہیں کر سکتا۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
ڈاکٹر نے اپنا نام میڈیسن سنز فرنٹئرز اور انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کو بھی دیا ہے تاکہ اُنہیں جلد سے جلد غزہ پہنچا یا جا سکے۔
ڈاکٹر رحمان اس سے قبل ترکی میں بھی 7.8 شدت کے زلزلے کے متاثرین کی فلاح کے لیے بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔
انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ قدرتی آفت میں کام کرنا جنگ کے علاقے میں کام کرنے سے مختلف ہے۔لیکن مجھے ہنگامی حالات میں کام کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔ میں ہر روز ٹوٹے ہوئے اعضاء کے ساتھ مریض آتے دیکھتا ہوں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں تنازع کے آغاز سے اب تک 200 سے زائد صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکن ہلاک ہو چکے ہیں۔