نئی دہلی: بھارت اور روس کے درمیان اس ہفتے اعلیٰ سطحی دفاعی مذاکرات ہوئے، جن میں جدید فضائی دفاعی میزائل نظام کی فراہمی، بھارت کے جنگی طیاروں کی بہتری، اور اہم عسکری سازوسامان کی خریداری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ بات جمعہ کے روز بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ سرکاری بیان میں کہی گئی۔
یہ ملاقات چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر دونوں ملکوں کے وزرائے دفاع کے درمیان ہوئی۔ ان مذاکرات سے دونوں ممالک کے درمیان جاری اسٹریٹجک دفاعی شراکت داری کی عکاسی ہوتی ہے، خاص طور پر اس پس منظر میں کہ بھارت روسی دفاعی ٹیکنالوجی پر طویل عرصے سے انحصار کرتا چلا آ رہا ہے۔
بھارت نے سنہ ۲۰۱۸ میں ہونے والے اربوں روپے کے معاہدے کے تحت جدید میزائل نظام کے کئی یونٹ حاصل کر لیے ہیں، تاہم بین الاقوامی کشیدگی اور ترسیلاتی مسائل کی وجہ سے باقی فراہمی تاخیر کا شکار ہے۔ روس اور بھارت کے تعاون سے تیار کردہ جنگی طیاروں کی مرمت اور جدید کاری بھارت کی فضائی صلاحیت کو بہتر بنانے کی ایک اہم کوشش ہے۔
دوسری جانب، اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ چین اور پاکستان کے اشتراک سے تیار کردہ لڑاکا طیارے نے پرواز کی جس کا مقصد مبینہ طور پر بھارت کے فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنانا تھا۔ اگرچہ اس کی سرکاری تصدیق نہیں ہوئی، مگر یہ خبریں اس بات کی علامت ہیں کہ خطے میں عسکری مسابقت بڑھتی جا رہی ہے۔
بھارت اور روس کے درمیان یہ ملاقات موجودہ عالمی اور علاقائی حالات میں نہایت اہمیت کی حامل ہے، جہاں دفاعی تعاون صرف خرید و فروخت تک محدود نہیں بلکہ بدلتے ہوئے اتحاد، نئے خطرات اور دفاعی خود کفالت کی ضرورت بھی اس میں شامل ہے۔