پاکستان کے آبی وسائل اور نشیبی علاقوں کے لیے ایک نیا خطرہ منڈلا رہا ہے کیونکہ اطلاعات کے مطابق بھارت آئندہ ایک سے دو روز میں دریائے ستلج میں پانی چھوڑ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس اقدام سے نہ صرف ستلج کے اطراف کی آبادی متاثر ہوگی بلکہ دیگر بڑے دریاؤں میں بھی پانی کی سطح تیزی سے بڑھنے کا امکان ہے، جس سے وسیع پیمانے پر سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
ریپبلک پالیسی ویب سائٹ فالو کریں
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور نے دریائے چناب میں مرالہ، خانکی اور قادرآباد کے مقامات پر درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کر دی ہے۔ ان علاقوں میں پانی کی آمد مسلسل بڑھ رہی ہے، اور اگر بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑا گیا تو یہ صورتحال سنگین ہو سکتی ہے۔ مقامی انتظامیہ نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ دریاؤں کے کناروں اور پاٹ میں رہائش اختیار کرنے سے گریز کریں اور فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
ریپبلک پالیسی یوٹیوب فالو کریں
محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق، دریائے سندھ میں بھی نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے، خاص طور پر تربیلا، کالا باغ اور چشمہ بیراج کے مقامات پر۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے بتایا ہے کہ تربیلا ڈیم 96 فیصد تک بھر چکا ہے جبکہ منگلا ڈیم کی گنجائش 65 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ معمول سے زیادہ بارش یا بھارت کی جانب سے اچانک پانی چھوڑنے کی صورت میں صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دریاؤں میں پانی کی تیز رفتاری اور ڈیموں کی بلند سطح خطرے کی گھنٹی ہے۔ اگر بروقت حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو نہ صرف نشیبی علاقے بلکہ زرعی زمینیں اور بنیادی ڈھانچے بھی شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس وقت سب سے اہم اقدام پیشگی انخلا اور ہنگامی منصوبہ بندی ہے تاکہ ممکنہ جانی اور مالی نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔
ریپبلک پالیسی فیس بک فالو کریں
اس صورتحال میں حکومت، ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی ناگزیر ہے۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ سرکاری ہدایات پر فوری عمل کریں، دریاؤں کے کناروں سے دور رہیں اور کسی بھی ہنگامی اطلاع کے لیے مقامی حکام سے رابطے میں رہیں۔ سیلابی خطرات سے بچاؤ کے لیے عوامی تعاون اور پیشگی تیاری ہی سب سے مؤثر دفاع ہے۔