تل ابیب اور تہران میں دھماکوں سے خطے میں جاری ایران-اسرائیل کشیدگی چھٹے روز بھی شدت اختیار کر گئی ہے۔ دونوں دارالحکومتوں میں بمباری اور میزائل حملوں کے باعث شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے “بلا شرط ہتھیار ڈالنے” کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ “اب ہمیں ایران کی فضاؤں پر مکمل کنٹرول حاصل ہے”۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں مزید جنگی طیارے تعینات کر دیے ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں اب تک ایران میں 240 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 70 خواتین اور بچے شامل ہیں۔ ایران کی جانب سے جوابی کارروائیوں میں اسرائیل میں 24 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
غزہ میں صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔ خان یونس میں خوراک لینے والے 70 افراد سمیت کم از کم 89 فلسطینی اسرائیلی بمباری میں مارے گئے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے جاری جنگ میں اب تک 55,432 فلسطینی شہید اور 128,923 زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ خونریز کشیدگی 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع ہوئی، جب حماس کے حملوں میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد یرغمال بنائے گئے تھے۔
جنگ بندی کی عالمی اپیلیں جنگی جہازوں اور میزائلوں کی گونج میں دب چکی ہیں، اور حالات ایسے موڑ پر پہنچ چکے ہیں جہاں سفارتکاری کا راستہ روز بروز مسدود ہوتا جا رہا ہے۔